ڈوئچے ویلے کے گلوبل میڈیا فورم کا دوسرا دن
4 جون 2009ڈوئچے ویلے کی جانب سے تین روزہ گلوبل میڈیا فورم کا آج دوسرا دن ہے۔ اس سال گلوبل میڈیا فورم کے پروگراموں میں زیادہ تر توجہ ورکنگ گروپس اور مختلف پینلز کی صورت میں ہونے والے مباحثوں پر دی گئی ہے۔ ان میں مختلف براعظموں سے آنے والے شرکاء نہ صرف انفرادی طور پر زیادہ بھرپور انداز میں شرکت کررہے ہیں بلکہ تین دنوں میں شرکاء کے لئے مجموعی طور پر پچاس سے زیادہ ذیلی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ۔
ایک عالمی نشریاتی ادارے کے طور پر ڈوئچے ویلے خود کو جرمنی سے انسانی حقوق کے احترام کے لئے اٹھنے والی سب سے بڑی آواز سمجھتا ہے۔ لیکن تنازعات علاقائی ہوں یا بین الاقوامی، مسئلہ خانہ جنگی کا ہو یا مختلف نسلی گروپوں کے مابین، بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیا ں ہر جگہ دیکھنے میں آتی ہیں۔ اسی لئے ڈوئچے ویلے نے امسالہ عالمی میڈیا فورم میں اس امر کو موضوع بنایا ہے کہ آج کے ملٹی میڈیا ٹیکنالوجی کے دور میں ان تنازعات کو پیدا ہونے سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔
ڈوئچے ویلے میڈیا سروسز سوسائٹی کے منتظم اعلیٰ کے طور پر رالف نولٹنگ ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے کئی دیگر ماہرین کے ساتھ مل کر اس تین روزہ بین الاقوامی اجتماع کا پروگرام ترتیب دینے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔وہ کہتے ہیں کہ عمومی سیاسی کانفرنسیں تو بہت ہوتی ہیں، ذرائع ابلاغ کی ماہر شخصیات کے بین الاقوامی اجتماعات کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ لیکن ہاِس فورم کا مقصد ایک ایسے بین الاقوامی اجتماع کا انعقاد ہے جس میں یہ دونوں عنصر یکجا کر دیئے گئے ہوں۔
اس سال ڈوئچے ویلے نے گلوبل میڈیا فورم کے پروگرام میں بون کے بین الاقوامی کانفرنس سینٹر میں ہونے والی بڑی بڑی تقریبات پر زیادہ زور نہیں دیا۔ ایسی تقریبات ظاہر ہے کہ اس مرتبہ بھی اس فورم کے پروگرام کا حصہ ہیں۔ تاہم اس سال زیادہ تر توجہ ورکنگ گروپس اور مختلف پینلز کی صورت میں ہونے والے مباحثوں پر دی گئی ہے۔ ان میں مختلف براعظموں سے آنے والے شرکاء نہ صرف انفرادی طور پر زیادہ بھرپور انداز میں شرکت کر سکیں گے بلکہ یوں مجموعی طور پر پچاس سے زیادہ ذیلی تقریبات کے ذریعے امسالہ فورم کی مقصدیت کو بھی نتیجہ خیز انداز میں مزید آگے تک بڑھایا جاسکے گا۔ رالف نولٹنگ کانفرنس کے آغاز پرکہتے ہیں کہ عالمی میڈیا فورم کے پروگرام میں شرکاء نے کہیں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ امسالہ فورم کے لئے تقریبا بارہ سو شرکاء نےاپنی رجسٹریشن کروائی۔ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ ایسے اجتماعات کے رجسٹرڈ شرکاء میں سے دس فیصد تک مختلف وجوہات کی بناء پر حصہ نہیں لے پاتے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس فورم میں شرکاء کی تعداد نو سو سے کافی زیادہ رہے گی۔ رالف نولٹنگ کے نزدیک بین الاقوامی مالیاتی بحران کے منفی اثرات کے تناظر میں فورم کا اجتماع شاندار کامیابی کا عکاس ہے۔
بون میں کانفرنس کا آغاز کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے ارتقاء پر تحقیق کرنے والے معروف ماہر ہاورڈ رائن گولڈ کے خطاب سے ہوا۔ اُن کی تقریر کا محور تھا، نئے تنازعات سے بچاؤ کے عمل میں انٹرنیٹ ایک میڈیم کے طور پر اپنے اندر کیا امکانات لئے ہوئے ہے۔
اس کانفرنس میں کل بدھ کو ’پاکستان میں امن عمل کے حوالے سے میڈیا کے کردار‘ کے موضوع پر ایک مباحثہ بھی ہوا، جس میں معروف صحافی طلعت حسین، حقوق انسانی کی کارکن ثمر من اللہ اور دیگر شخصیات نے حصّہ لیا۔