1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

ڈونلڈ ٹرمپ ایک مرتبہ پھر ٹائم میگزین کے ’پرسن آف دی ایئر‘

13 دسمبر 2024

ٹائم میگزین نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2024 کا ’’پرسن آف دی ایئر‘‘ قرار دے دیا۔ اس سے قبل 2016 میں انہیں اپنے پہلے دور صدارت کے دوران بھی اس اعزاز سے نوازا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4o6cl
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
مثبت ہوں یا منفی، سال 2024 میں ٹرمپ کا کردار اور ان کی سرگرمیاں خبروں کا سب سے اہم موضوع رہےتصویر: Heather Khalifa/AP Photo/picture alliance

نو منتخب امریکی صدر کو سال کی بہترین شخصیت کا خطاب دینے کے حوالے سے میگزین کے موقف کے مطابق ٹرمپ کو یہ خطاب ان کی بطور صدر تاریخی واپسی، ملکی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز کرنے، امریکی صدر کی روایتی حیثیت اور عالمی سطح پر امریکہ کے کردار کو نمایاں طور پر تبدیل کرنے کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

ٹائم میگزین کے ایڈیٹر ان چیف سیم جیکبز نے امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’مثبت ہوں یا منفی، سال 2024 میں ٹرمپ کا کردار اور ان کی سرگرمیاں خبروں کا سب سے اہم موضوع رہے۔‘‘

سیم جیکبز کے مطابق یہ حقیقت جھٹلائی نہیں جا سکتی کہ جو شخص بھی امریکی صدارت کے منصب پر فائز ہوتا ہے، اس کا عالمی سطح پر سب سے زیادہ اثر ہوتا ہے اور اسی وجہ سے وہ خبروں کا مرکز بن جاتا ہے۔

اس سال پرسن آف دی ایئر کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے دیگر امیدواروں میں میکسیکو کی پہلی خاتون صدر کلاڈیا شین بام، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، روسی ماہر اقتصادیات اور حزب اختلاف کے آنجہانی رہنما الیکسی ناوالنی کی بیوہ یولیا نوالنایا شامل تھے۔

یوکرین پر تنقید

ٹائم میگزین کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں ٹرمپ نے یوکرین کی جانب سے امریکی میزائلوں کو روس کے اندرونی علاقوں میں حملوں کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’’پاگل پن‘‘ قرار دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (دائیں) اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی
ٹرمپ نے یوکرین کی جانب سے امریکی میزائلوں کو روس کے اندرونی علاقوں میں حملوں کے لیے استعمال کرنے کو پاگل پن قرار دیاتصویر: Ukrainian Presidency/abaca/picture alliance

ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’میں روس کے اندر سینکڑوں میل تک میزائل داغنے کی شدید مخالفت کرتا ہوں۔ ہم ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ ہم اس جنگ کو صرف بڑھا رہے ہیں اور اسے مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ ہمیں کبھی بھی اس عمل کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔‘‘

ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے اپنے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ زیر حراست تارکین وطن کو ملک بدر کرنے سے قبل رکھنے کے لیے نئے کیمپ قائم کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس تمام تر عمل میں فوج کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

ح ف / ش ر (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

ٹرمپ اور بائیڈن کے دور میں غیر قانونی مہاجرت کا موازنہ