1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

ڈونیٹسک پر یوکرینی حملہ ناکام بنا دیا گیا، روسی دعویٰ

5 جون 2023

ماسکو میں وزارت دفاع نے پیر کے روز بتایا کہ روسی فورسز نے مشرقی صوبے ڈونیٹسک میں یوکرین کا ایک بڑا فوجی حملہ ناکام بنا دیا۔ یہ واضح نہیں کہ آیا یہ وہی حملہ تھا جس کا کییف حکومت کئی ماہ سے ذکر کر رہی تھی۔

https://p.dw.com/p/4SBqR
Russland | Schäden durch Militärangriff auf Donezk
تصویر: Valentin Sprinchak/dpa/TASS/picture alliance

روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ یوکرین نے جنوبی ڈونیٹسک پر بکتربند گاڑیوں اور ٹینکوں کے ساتھ حملہ کیا۔ یہ حملہ بیک وقت محاذ جنگ کے پانچ مقامات پر کیا گیا، لیکن ناکام بنا دیا گیا۔

روسی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ جوابی کارروائی میں 250 سے زائد یوکرینی فوجی ہلاک ہو گئے اور کییف کے درجنوں ٹینک اور گاڑیاں تباہ کر دی گئیں۔ بیان میں بتایا گیا کہ 16 ٹینکوں، انفنٹری اور 21 بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کیا گیا۔

یوکرین کے لیے ایف 16 طیاروں کی فراہمی سے نیٹو پر سوال اٹھیں گے

روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا، ''دشمن کا ہدف یہ تھا کہ وہ محاذ کے کمزور ترین سیکٹر سے ہمارے دفاعی نظام کو توڑ کر علاقے میں داخل ہو جائے۔ دشمن اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکا اور اسے کوئی کامیابی نہیں ملی۔‘‘

ماسکو میں وزارت دفاع نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ حملے کے بعد میدان جنگ میں متعدد یوکرینی بکتر بند گاڑیاں تباہ ہو چکی تھیں۔

دعووں کی فوری تصدیق نہیں ہو سکی

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی بیان کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی جب کہ یوکرینی وزارت دفاع اور فوج نے بھی تبصرے کی تحریری درخواستوں کا فوری طور پر کوئی جواب نہ دیا۔

یوکرینی جنگ میں دس ہزار روسی قیدی مارے جا چکے ہیں، واگنر

فی الحال یہ بھی واضح نہیں کہ آیا یہ وہی مبینہ حملہ ہے جس کے بارے میں کییف کئی مہینوں سے اعلان کرتا رہا تھا کہ وہ فروری 2022ء میں کیے گئے حملے کے بعد روسی فوج کے قبضے میں چلے جانے والے علاقے پر دوبارہ قبضہ کر لے گا۔

یوکرینی حکام پچھلے کئی ماہ سے ایک جوابی حملے کی باتیں کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس حملے کی نوعیت کیا ہو گی۔ کیا یہ تقریباً 1100 کلومیٹر کے پورے محاذ جنگ پر کیا جائے گا یا پھر روسی فورسز اور تنصیبات کو کمزور کرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے حملے کیے جائیں گے۔

روسی جارحیت کے جواب میں یوکرینی فوجی کارروائی کیسی چل رہی ہے؟

یہ کییف کی جوابی کارروائی تھی؟

یوکرین پچھلے کئی ماہ سے روسی افواج کے خلاف جوابی کارروائی کی تیاریاں کر رہا ہے، جن کے بارے میں کییف میں حکام اور امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے بھی کہا تھا کہ یہ عمل روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا غرور توڑ دے گا۔

یوکرینی جنگ میں کییف پر آج تک کے سب سے بڑے روسی ڈرون حملے

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں ہفتے کے روز شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ جوابی کارروائی شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور اس کی بھاری قیمت بھی ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔

روس یوکرین جنگ کے لیے انڈونیشیا کی امن منصوبے کی تجویز

زیلنسکی کا کہنا تھا، ''مجھے نہیں معلوم کہ اس میں کتنا وقت لگے گا؟ سچ پوچھیں تو یہ مختلف طریقوں سے ہو سکتا ہے، بالکل مختلف انداز میں۔ لیکن ہم یہ کرنے جا رہے ہیں اور ہم تیار ہیں۔‘‘

یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک کہ وہ آخری روسی فوجی کو بھی اپنی سرزمین سے نکال نہیں دیتا۔

یوکرینی فوج ’اربن وار فیئر مشقیں‘ کیوں کر رہی ہے؟

ج ا / م م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)