ڈھاکا میں پاکستان کی شرمناک شکست کا ذمہ دار کون؟
3 مارچ 2016پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑی ناکامی ہے جس کے بعد ٹیم میں تبدیلیاں ہوں گی۔ شہریار خان نے جمعرات تین مارچ کے روز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑی بحران سے نمٹنے کی صلاحیت سے عاری تھے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی اور ٹیم میں بعض تبدیلیاں آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے پہلے اور کچھ بعد میں لائی جائیں گی۔ چیئرمین پی سی بی نے اعتراف کیا کہ کپتان شاہد آفریدی شدید تنقید کی زد میں ہیں لیکن بورڈ کا انہیں قیادت سے ہٹانے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
دوسری طرف بدھ کی شام بنگلہ دیش کے خلاف فیصلہ کن موقع پر دو نو بالز کرنے پر محمد سمیع کو پاکستانیوں کی اکثریت ایک ولن سمجھ رہی ہے۔ یہ درست ہے کہ سمیع سے فاش غلطی سرزد ہوئی لیکن ایشیا کپ سے باہر ہونے کی وجوہات سمیع کی ’اوور اسٹیپنگ‘ اور چوکا چھوڑنے سے کہیں زیادہ سنگین اور واضح ہیں۔
ٹیم اتنی ہی اچھی ہوتی ہے جتنا اس کا رہبر
عظیم روسی ادیب دوستوفسکی کے مشہور ناول ’دی پوزَیسڈ‘ کا ایک کردار نکولائی ایک بار ایک کپتان سے کہتا ہے، ’’میں دیکھتا ہوں کہ بیتے ہوئے ان چار برسوں میں تم ذرا بھی نہیں بدلے ہو، کیپٹن!‘‘ یہی بات شاید شاہد آفریدی کے بیس برسوں اور ان کی کپتانی کے بارے میں بھی کہی جا سکتی ہے۔
شاہد آفریدی نے کراچی ڈولفنز سےحبیب بینک اور پشاور زلمی سے پاکستان تک کئی ٹیموں کی کپتانی کی ہے لیکن آج تک وہ اپنی کپتانی میں کوئی بھی ٹائٹل نہیں جیت سکے۔ ایشیا کپ نے جہاں پاکستان کرکٹ کے اور پول کھولے، وہیں آفریدی کی قیادت کو بھی بے نقاب کر دیا۔ بنگلہ دیش کے خلاف اہم میچ میں انہوں نے اسپنرز کے لیے سازگار پچ پر بائیں ہاتھ کے بلے باز سمیعہ سرکار کے خلاف بھی شعیب ملک کو استعمال کرنا گوارا نہ کیا۔
بنگلہ دیش کے خلاف ٹاس جیت کر آفریدی کی پہلے بیٹنگ کی چال بھی غلط ثابت ہوئی۔ بھارت کے خلاف میچ میں محمد عامر کے سامنے جب کوہلی بیٹنگ کرنے آئے تو پہلی ہی گیند پر آفریدی گلی میں فیلڈر کھڑا کرنا بھول گئے تھے۔ کوہلی نے پہلی ہی گیند پر کیچ پیش کیا لیکن ان کی اس غلطی کی پیش بندی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان اس انمول وکٹ اور پھر کامیابی سے بھی محروم ہو گیا۔ پاکستانی کپتان نے تینوں میچوں میں نہ صرف ٹیم تبدیل کی بلکہ ہر میچ میں بیٹنگ آرڈر بھی تبدیل کیا۔
اپنے اور غیر، سبھی برس پڑے
سابق کپتان جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ جس کھلاڑی کی ٹیم میں جگہ نہ بنتی ہو، اس کی کپتانی میں جیت کی کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ ایک اور سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے بارہ ماہ پہلے آفریدی کو آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے کپتان مقرر کر کے غلطی کی، جس کی سزا ہم آج بھگت رہے ہیں۔ آفریدی کی کپتانی پر بھارت کے سابق کھلاڑیوں اجے جدیجا اور آکاش چوپڑہ نے بھی کھل کر تنقید کی ہے۔
میں بھی پٹھان، وہ بھی پٹھان: شہریار خان
چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آفریدی کو عالمی کپ سے ایک ہفتہ پہلے کپتانی سے ہٹانا ان کی توہین ہوگی۔ ’’میں ایسے کھلاڑی کی توہین نہیں کرنا چاہتا، جس کی ملک کے لیے پندرہ سولہ سالہ خدمات ہوں۔‘‘ شہریار خان نے کہا کہ شاہد آفریدی نے ان سے آئی سی سی ورلڈ کپ کے بعد کرکٹ کو خیرباد کہنے کا وعدہ کیا تھا۔ ’’میں بھی پٹھان ہوں، وہ بھی پٹھان ہیں۔ میں ان کوکپتان برقرار رکھنے کے فیصلے پر قائم ہوں، وہ بھی قائم رہیں گے۔‘‘
خرم سلیکٹرز کے لیے وبال جان
خرم منظور کا نام پی ایس ایل کی پانچ ٹیموں میں شامل نہیں تھا۔ لیکن سلیکٹرز نے احمد شہزاد کی جگہ انہیں براہ راست عالمی کپ اور ایشیا کپ کے لیے ٹیم میں شامل کر لیا۔ سلیکٹرز کے حسن انتخاب کا پول بھارت جانے سے پہلے بنگلہ دیش میں ہی کھل گیا۔ اس کے بعد اب ہارون رشید اور دیگر سلیکٹرز کا مستقبل خطرے میں نظر آرہا ہے۔ شہریار خان نے کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے ٹیم میں تبدیلیاں ہوں گی، اس لیے فی الحال سلیکٹرز کو تبدیل کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
شہریار خان نے مزید کہا کہ انہوں نے سلیکٹرز کو خرم منظور کی سلیکشن پر اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا لیکن سلیکٹرز نے کہا تھا کہ اس پر کپتان اور کوچ بھی متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف سلیکٹر ہارون رشید نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ خرم کی شمولیت پر انہیں کسی سیاسی دباؤ کا سامنا نہیں تھا۔
واضح رہے کہ عام خیال یہی ہے کہ خرم منظور کی سلیکشن میں سیاست کا ہاتھ تھا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پی سی بی نے سلیکٹرز کو برطرف کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس کا اعلان اگلے چند روز میں ہو گا۔ نئے چیف سلیکٹر کے لیے محسن خان اور بازید خان امیدوار بن کر سامنے آئے ہیں۔