1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈھاکہ: ’خطرے سے پہلے ہی آگاہ کردیا تھا‘

3 مئی 2013

بنگلہ دیش میں گارمنٹس فیکٹری کمپلیکس حادثے کی جاری تحقیق کے دوران انکشاف ہوا ہےکہ انجینئرز نے ایک روز قبل بھی مالکان کو عمارت کی خطرناک صورت حال سے آگاہ کیا تھا لیکن اس طرف کوئی توجہ نہ دی گئی۔

https://p.dw.com/p/18Rct
تصویر: MUNIR UZ ZAMAN/AFP/Getty Images

ڈھاکہ کے قریب ساور کے علاقے میں ہونے والے اس افسوسناک حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 500 سے بھی تجاوز کر گئی ہیں۔ 24 اپریل کو ہونے والے اس حادثے کے بعد سے گرفتار افراد کی تعداد نو ہوگئی ہے۔ گرفتار انجینئر عبدالرزاق کے پولیس کو دیے گئے ابتدائی بیان کے بعد ایک بات تو واضح ہوگئی ہے کہ وہاں فیکٹری مالکان اپنے اداروں میں کام کرنے والے کارکنوں کی حفاظت کے لیے کس طرح کے اقدامات کرتے ہیں۔

Bangladesch Rana Plaza Bergungsarbeiten Archiv 30.04.2013
منہدم عمارت میں امدادی کارروائیاںتصویر: picture alliance/AP Photo

اس المناک حادثے کے بعد مغرب میں موجود بڑے ریٹلیرز بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ وہ جس ملک سے ملبوسات تیار کراتے ہیں وہاں کام کرنے والوں کی حالت زار کیا ہے۔ فیکٹری مالکان خود تو بھاری منافع کماتے ہیں لیکن اپنے ہاں کام کرنے والوں کو انتہائی کم اجرت دیتے ہیں۔ کام کی جگہوں پر ہونے والے مسلسل حادثات کے بعد بنگلہ دیش پر یہ دباؤ بڑھ رہا ہےکہ وہاں کارکنوں کی حالت بہتر بنائی جائے۔

جمعے کے روز جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق اب تک اس حادثے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پانچ سو کا ہندسہ عبور کر چکی ہے۔ اب بھی جائے حادثے پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنے لاپتہ پیاروں کی تصاویر لیے موجود ہے۔

دارلحکومت ڈھاکہ سے 30 کلومیٹر باہر واقع رانا پلازا کے مالکان نے اس آٹھ منزلہ عمار ت کے کنکریٹ سے بنے ستونوں میں دراڑیں پڑنے کی شکایت پر انجینئر عبدالرزاق کو عمارت کو حادثے سے ایک روز قبل عمارت کے معائنے کے لیے بلایا تھا۔ عبد الرزاق کے بقول اس نے عمارت میں موجود ان دراڑوں کو دیکھتے ہی عمارت کو خطرناک قرار دے دیا تھا اور مالکان کو خبردار کر دیا تھا کہ کوئی بھی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عمارت کی خراب صورت حال سے متعلق اس طرح کی خبریں حادثے سے قبل بھی مقامی میڈیا کی زینت بنی تھیں لیکن حکام سمیت کسی کے کان پر بھی جوں تک نہ رینگی اور نتیجے میں اتنا بڑا سانحہ دیکھنا پڑا۔

aba/zb (Reuters)