1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

ڈینش خفیہ ایجنسی اور جاسوسی، ماکروں اور میرکل کا استفسار

1 جون 2021

ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی کے امریکا کے ساتھ ایسے روابط سامنے آئے ہیں، جس میں اس نے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی میں مدد کی تھی۔ اس تناظر میں جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر نے ڈنمارک سے وضاحت طلب کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/3uGqw
Deutschland Frankreich PK Ministerrat | Merkel und Macron
تصویر: Michael Sohn/AP Photo/picture alliance

ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی کے امریکی خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے ساتھ رابطوں اور تعاون کا انکشاف یورپی نیوز اور نشریاتی اداروں کے ایک گروپ نے اپنی ایک تفتیشی رپورٹ میں کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ڈینش خفیہ ایجنسی کی مدد سے، جن نمایاں یورپی لیڈروں کی جاسوسی کی گئی، ان میں جرمن چانسلر، فرانسیسی صدر اور چند دوسرے ممالک کے لیڈران شامل ہیں۔

یہ جاسوسی سن 2012 سے لے کر سن 2014 کے درمیان کی گئی۔ اس وقت موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن سابق امریکی صدر باراک اوباما کے نائب صدر تھے۔

Deutschland Frankreich Ministerrat | Merkel und Macron
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پیر اکتیس مئی کو فرانسیسی صدر کے ساتھ ورچوئل کانفرنس میں شرکت کی تھیتصویر: Michael Sohn/AP Photo/picture alliance

میرکل اور ماکروں کے بیانات

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے اس رپورٹ کے عام ہونے کے بعد ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی کے ان اقدامات کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے یہ مذمتی بیان جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ایک میٹنگ کے بعد دیا۔ ماکروں نے اس اقدام کو اتحادیوں اور یورپی پارٹنرز کے حوالے سے ناقابلِ قبول قرار دیا۔ انہوں نے یورپ اور امریکا کے تعلقات کو خوشگوار بنیادوں پر استوار ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ ماکروں نے واضح کیا کہ ان تعلقات میں شبہات کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔

ڈنمارک نے امریکا کے لیے انگیلا میرکل کی جاسوسی کی: رپورٹ

فرانسیسی صدر کے بیان کے ساتھ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاملات کو بہتر انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں باعتماد تعلق کا ہونا اہم ہے۔ اس تناظر میں جرمن چانسلر کا لہجہ قدرے نرم خیال سمجھا جا رہا ہے۔ جرمن اور فرانسیسی رہنماؤں کی میٹنگ میں اس پر بھی اتفاق کیا گیا کہ واشنگٹن اور کوپن ہیگن کی حکومتوں سے اس معاملے پر مناسب جواب لیا جانا ضروری ہے۔

Deutschland Frankreich Ministerrat | Merkel und Macron
فرانس کے صدر امانوئل ماکروں ورچوئل کانفرنس میںتصویر: Moreau Cyril/Pool/ABACA/picture alliance

ڈنمارک کا اقدام

جس عرصے میں ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی نے امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے لیے جاسوسی کی تھی، اس وقت موجودہ خاتون وزیر دفاع ٹرینے برامسن اس منصب پر فائز نہیں تھیں۔ انہوں نے اس میڈیا رپورٹ کے حوالے سے کوئی تصدیقی بیان نہیں دیا، البتہ انہوں نے اس جاسوسی کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابلِ قبول ضرور قرار دیا ہے۔

اٹلی میں روسی جاسوس ’رنگے ہاتھوں‘ پکڑے گئے

ڈنمارک کے حکومتی نگرانی میں چلنے والے نشریاتی ادارے ڈی آر کے مطابق ٹرینے برامسن کو سن 2020 کے آخری مہینوں میں ملکی خفیہ ادارے کی کارروائی سے آگہی ہوئی تھی۔ ان معلومات کے ملنے کے بعد وزیر دفاع نے ڈینش خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ عہدے داروں کو فارغ کر دیا تھا۔ یہ بھی درست ہے کہ اس وقت ان اہلکاروں کو ملازمتوں سے نکالے جانے کی کوئی وضاحت نہیں دی گئی تھی۔

USA Fort Meade | Zentrale der National Security Agency (NSA)
ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی نے امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی جاسوسی میں مدد کی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/National Security Agency

خطے کے دیگر ممالک کا ردعمل

ڈنمارک جس علاقے میں واقع ہے، اسے اسکینڈے نیویا کہتے ہیں۔ اسکنڈے نیویا خطے کے دیگر ممالک سویڈن اور ناروے نے بھی اپنے ہمسایہ ملک ڈنمارک سے اس جاسوسی کا جواب طلب کیا ہے جبکہ ناروے کی خاتون وزیر اعظم ایرنا سولبرگ نے اسے نامناسب اور ناقابل قبول قرار دیا۔

فیس بک ڈیٹا: عدالتی فیصلہ امریکی جاسوسی کوششوں کے لیے دھچکا

سویڈن کے وزیر دفاع پیٹر ہلٹکوسٹ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کے حوالے سے اپنی ڈینش ہم منصب کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان سے پوچھا ہے آیا ڈینش خفیہ ایجنسی سویڈن کے سیاستدانوں کی جاسوسی میں بھی ملوث رہی ہے۔

 ع ح،  ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)