ڈینگی تیزی سے پھیلتا ہوا مرض
9 اپریل 2013عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 50 ملین سے 100 ملین تک لوگ اس مرض کےشکار ہیں لیکن سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں چھپنے والی ایک حالیہ رپورٹ میں یہ تعداد 390 ملین بتائی گئی ہے۔ اس تحقیق کے مطابق ڈینگی بخار میں مبتلا ہونے والے ایک تہائی لوگوں کو اکثر اس مرض کا پتہ ہی نہیں چلتا، ان کو ہلکا پھلکا بخار ہوتا ہے اور نوبت علاج معالجے تک جاتی ہی نہیں۔
یہ تحقیق یقیناﹰ ان مقاصد کے لیے نہیں تھی کہ دنیا بھر میں ڈینگی کا علاج کیسے کیا جارہا ہے لیکن اس تحقیق میں سامنے آنے والے اعداد و شمار کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ انسانی جسم میں ڈینگی کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کے لیے ویکسین کی تیاری کا کام تیز ہوجائے گا۔ اس تازہ تحقیق کے لیے امداد ویلکم ٹرسٹ اور امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی جانب سے مہیا کی گئی تھی ۔
WHO نے ان تازہ اعداد و شمار پر کسی قسم کی حیرانگی کا اظہار نہیں کیا۔ اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے کوارڈینیٹر برائے ڈینگی رمن وییلے یودھان (Raman Velayudhan) کے مطابق ڈینگی کا دائرہ کار اتنا وسیع ہے کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ ہم دنیا کے مختلف خطوں میں ڈینگی کیسسز تک رسائی ہی حاصل نہ کرپائیں ہوں۔ اس تازہ تحقیق میں ان کا ادارہ شامل نہیں تھا۔
ویت نام میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ کلینیکل ریسرچ کے سربراہ جیریمی فرار (Jeremy Farrar) جو کے تحقیق کاروں کی ٹیم میں بھی شامل تھے، ان کا ان نئے اعداد و شمار کے حوالے سے کہنا تھا کہ انہیں ان نتائج کی پہلے سے ہی توقع تھی کیونکہ اس تحقیق کے لیے ماضی کے برخلاف جدید اور زیادہ بہتر طریقے استعمال کئے گئے تھے۔
اس مرض کی ابتدا کہاں سے ہوئی ؟ اس بارے میں کوئی حتمی بات تو نہی کہی جاسکتی لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی ابتدا شمالی امریکہ میں 1775ء میں ہوئی۔ ڈینگی وائرس کا سبب بننے والا مادہ مچھر لاطینی امریکہ سے مصر منتقل ہوا تھا۔ڈینگی وائرس کی 1950ء
میں پہلی بار ایشائی ممالک میں تشخیص کی گئی تھی۔ ڈینگی وائرس 1970ء سے قبل صرف 9 ممالک میں پایا جاتا تھا، 1995ء کے بعد اس وائرس کی شدت میں تیزی اگئی ہے۔
اس بیماری کی ابتدا میں مریض کو ایک دم تیز بخار ہوجاتا اور ساتھ ہی سر اور جوڑوں میں درد شروع ہوجاتا ہے۔ اس بخار کا علم 3 سے 7 دن کے اندر ہوتا ہے۔ عام نزلہ زکام کے ساتھ شروع ہونے والا بخار شدید سردرد، پٹھوں میں درد اور جسم کے جوڑ جوڑ جکڑ کر انسان کو بے بس کردیتا ہے۔ جسم کے اوپری حصوں پر سرخ نشان نمودار ہوتے ہیں۔ نوعیت شدید ہوجائے تو ناک اور منہ سے خون بھی بہنا شروع ہوجاتا ہے۔ ڈینگی بخار کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں بروقت علاج اور پرہیز سے کسی بھی بڑے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔
zb/km(AP)