ڈیوس تنازعے پر فوزیہ وہاب مستعفی
20 فروری 2011فوزیہ وہاب نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’میں نے استعفیٰ دے دیا ہے کیونکہ وہ بیان (ڈیوس کے سفارتی استثنیٰ سے متعلق) میری ذاتی رائے تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا، ’میں پاکستان پیپلز پارٹی کی عہدے دار کے طور پر لاہور ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہونا نہیں چاہتی۔ لہٰذا اپنی پارٹی کے احترام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میں نے عہدہ چھوڑ دیا ہے‘۔
امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس نے گزشتہ ماہ کے آخر میں لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس نے بعد ازاں کہا کہ یہ کارروائی اس نے ذاتی دفاع میں کی۔ دوسری جانب اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس اس کے عملے کے ارکان میں سے ایک ہے اور اس حیثیت سے اسے پاکستان میں ایسے کسی مقدمے سے استثنیٰ حاصل ہے۔
عدالت نے اسلام آباد حکام سے اس حوالے سے وضاحت طلب کر رکھی ہے۔ رواں ہفتے قبل ازیں فوزیہ وہاب نے یہ کہہ دیا تھا کہ سفارت کاروں کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے اور ڈیوس کے پاس آفیشل ویزا تھا۔ پاکستانی صدر آصف زرداری کے ترجمان نے فوزیہ وہاب کا بیان یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔
فوزیہ وہاب نے کہا تھا، ’ڈیوس کے پاس آفیشل بزنس ویزا ہے تو اس پر بحث کیسی اور ہم کیوں دنیا کے سامنے اپنی اچھی ساکھ خراب کریں‘۔ اِس بیان کے فوراً بعد خود فوزیہ وہاب کو بھی یہ کہنا پڑا تھا کہ یہ اُن ذاتی رائے ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین پر عمل کیا ہے۔ خیال رہے کہ حکمران جماعت نے وفاقی کابینہ میں حالیہ تبدیلیوں کے دوران سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی ہٹا دیا تھا، جنہوں نے بدھ کو کہا تھا کہ ان کی رائے میں ڈیوس کو مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں۔
تاہم پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی یہ کہہ چکے ہیں کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور اس کا فیصلہ وہیں ہو گا۔
ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تناؤ کا باعث بنا ہوا ہے اور ابھی حال ہی میں امریکی سینیٹر جان کیری نے بھی اس حوالے سے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس مسئلے کا جلد ہی کوئی حل نکل آئے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی