1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیٹا کی انتہائی محفوظ ترسیل کے لئے جدید کوانٹم کریپٹوگرافی

افسر اعوان2 جون 2009

پیغامات اور ڈیٹا کو ایک سے دوسری جگہ بھیجنے کے لئے کوڈ کرکے بھیجا جاتا ہے۔ مقررہ مقام پر پہنچنے کے بعد اس ڈیٹا کو دوبارہ ڈی کوڈ کرکے مطلوبہ معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ کوڈنگ کا یہ طریقہ کریپٹوگرافی کہلاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/I1mk
اب تک استعمال ہونے والے کوڈنگ کے طریقے میں ایک خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اس ڈیٹا کو راستے میں ڈی کوڈ کرکے اہم معلومات چرائی جاسکتی ہیںتصویر: AP

اب تک استعمال ہونے والے کوڈنگ کے طریقے میں ایک خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اس ڈیٹا کو راستے میں ڈی کوڈ کرکے اہم معلومات چرائی جاسکتی ہیں۔ مگر آسٹریا کے سائنسدانوں نے کوڈنگ کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے، جس سے معلومات انتہائی محفوظ طریقے سے ایک مقام سے دوسرے مقام تک منتقل کی جاسکتی ہیں۔ اس طریقے کو کوانٹم کریپٹوگرافی کا نام دیا گیا ہے۔ آسٹریا کے انسٹیٹیوٹ فارکوانٹم آپٹکس اینڈ کوانٹم انفارمیشن کے مطابق کوانٹم کریپٹوگرافی کے ذریعے ڈیٹا کو فوٹانز کی شکل میں 144 کلومیٹر کے فاصلے تک بھیجنے میں کامیابی حاصل کرلی گئی ہے۔ فوٹان توانائی کا ایک پیکٹ ہوتا ہے اور کوانٹم طبیعات کے مطابق روشنی توانائی کے ان پیکٹوں یا فوٹانز کی شکل میں سفر کرتی ہے۔

Deutscher Umwelt-Satellit Envisat
ڈیٹا کو فوٹانز کی شکل میں 144 کلومیٹر کے فاصلے تک بھیجنے میں کامیابی حاصل کرلی گئی ہےتصویر: ESA

اس کامیابی کے باعث آسٹریا کے ماہرین طبیعات کا کہنا ہے کہ اس جدید کوانٹم کریپٹوگرافی کے ذریعے کوڈ کئے گئے پیغامات کو خلا میں مصنوعی سیاروں تک اور پھر وہاں سے زمینی اسٹیشنوں تک بھیجنا بہت جلد ممکن ہوجائے گا۔ ڈیٹا کی اس طریقے سے ترسیل انتہائی محفوظ ہوگی اور اگر راستے میں معلومات چرانے کی کوشش کی بھی گئی تو اس کا فوری طور پر سراغ لگا لیا جائے گا۔

ڈیٹا کی ایک سے دوسرے مقام تک منتقلی کا یہ نظریہ سن 1930 میں پیش کیا گیا تھا۔ کوانٹم کریپٹوگرافی کے اس سے قبل بھی طریقے ایجاد کئے گئے، مگر ان طریقوں سے صرف گلاس فائبر اوپٹک کے ذریعے ہی ڈیٹا بھیجنا ممکن تھا اور بنا گلاس فائبر نیٹ کے اب تک زیادہ سے زیادہ ایک سو کلومیٹر کی دوری تک ڈیٹا بھیجنے میں کامیابی حاصل کی گئی تھی۔ کیونکہ اس طرح کوڈ کئے گئے فوٹانز کی ترسیل کے دوران توانائی کا کافی زیاں ہوتا ہے۔

کوانٹم کریپٹوگرافی کے اس نئے طریقے کو مستقبل میں مصنوعی سیاروں کے ذریعے معلومات اور ڈیٹا کی ترسیل کے لئے بہت ہی اہم قرار دیا جارہا ہے۔