ڈیٹا کی انتہائی محفوظ ترسیل کے لئے جدید کوانٹم کریپٹوگرافی
2 جون 2009اب تک استعمال ہونے والے کوڈنگ کے طریقے میں ایک خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اس ڈیٹا کو راستے میں ڈی کوڈ کرکے اہم معلومات چرائی جاسکتی ہیں۔ مگر آسٹریا کے سائنسدانوں نے کوڈنگ کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے، جس سے معلومات انتہائی محفوظ طریقے سے ایک مقام سے دوسرے مقام تک منتقل کی جاسکتی ہیں۔ اس طریقے کو کوانٹم کریپٹوگرافی کا نام دیا گیا ہے۔ آسٹریا کے انسٹیٹیوٹ فارکوانٹم آپٹکس اینڈ کوانٹم انفارمیشن کے مطابق کوانٹم کریپٹوگرافی کے ذریعے ڈیٹا کو فوٹانز کی شکل میں 144 کلومیٹر کے فاصلے تک بھیجنے میں کامیابی حاصل کرلی گئی ہے۔ فوٹان توانائی کا ایک پیکٹ ہوتا ہے اور کوانٹم طبیعات کے مطابق روشنی توانائی کے ان پیکٹوں یا فوٹانز کی شکل میں سفر کرتی ہے۔
اس کامیابی کے باعث آسٹریا کے ماہرین طبیعات کا کہنا ہے کہ اس جدید کوانٹم کریپٹوگرافی کے ذریعے کوڈ کئے گئے پیغامات کو خلا میں مصنوعی سیاروں تک اور پھر وہاں سے زمینی اسٹیشنوں تک بھیجنا بہت جلد ممکن ہوجائے گا۔ ڈیٹا کی اس طریقے سے ترسیل انتہائی محفوظ ہوگی اور اگر راستے میں معلومات چرانے کی کوشش کی بھی گئی تو اس کا فوری طور پر سراغ لگا لیا جائے گا۔
ڈیٹا کی ایک سے دوسرے مقام تک منتقلی کا یہ نظریہ سن 1930 میں پیش کیا گیا تھا۔ کوانٹم کریپٹوگرافی کے اس سے قبل بھی طریقے ایجاد کئے گئے، مگر ان طریقوں سے صرف گلاس فائبر اوپٹک کے ذریعے ہی ڈیٹا بھیجنا ممکن تھا اور بنا گلاس فائبر نیٹ کے اب تک زیادہ سے زیادہ ایک سو کلومیٹر کی دوری تک ڈیٹا بھیجنے میں کامیابی حاصل کی گئی تھی۔ کیونکہ اس طرح کوڈ کئے گئے فوٹانز کی ترسیل کے دوران توانائی کا کافی زیاں ہوتا ہے۔
کوانٹم کریپٹوگرافی کے اس نئے طریقے کو مستقبل میں مصنوعی سیاروں کے ذریعے معلومات اور ڈیٹا کی ترسیل کے لئے بہت ہی اہم قرار دیا جارہا ہے۔