کابل حکومت سے خفیہ مذاکرات: امریکی دعویٰ جھوٹا ہے، طالبان
1 جون 2018افغان دارالحکومت کابل سے جمعہ یکم جون کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں اتحادی فوجی مشن ’ریزولیوٹ سپورٹ‘ کے کمانڈر، جنرل جان نکلسن کی طرف سے بدھ تیس مئی کی رات کابل سے ایک ٹیلی کانفرنس کے ذریعے پینٹاگون میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے جو دعویٰ کیا گیا تھا، طالبان اس کی ’سرے سے تردید‘ کرتے ہیں۔
جنرل جان نکلسن نے دعویٰ کیا تھا کہ کابل حکومت اور افغان طالبان کے مابین ایسے خفیہ مذاکرات ہو رہے ہیں، جن میں اس جنگ زدہ ملک میں ممکنہ فائر بندی کے موضوع پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ افغانستان میں امریکی فوجی دستوں کے اس کمانڈر نے یہ بھی کہا تھا، ’’ظاہری منظر نامے کے پیچھے جو مکالمت ہو رہی ہے، وہ بھرپور سفارت کاری کے ساتھ کئی سطحوں پر جاری ہے اور اس کا کوئی نتیجہ نکلنے کا انحصار زیادہ تر اس بات پر بھی ہو گا کہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین اس درپردہ بات چیت کی تفصیلات کب تک خفیہ رہتی ہیں۔‘‘
اس بارے میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کے روز افغان میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’جنرل جان نکلسن نے کابل میں اپنے دفتر سے پینٹاگون میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جو دعویٰ کیا ہے، وہ قطعی طور پر جھوٹا اور کھوکھلا ہے۔‘‘
افغانستان میں امریکی قیادت میں اتحادی فوجی مشن کے سربراہ نکلسن نے یہ بھی کہا تھا کہ کابل حکومت اور طالبان کے مابین اس بات چیت میں عسکریت پسندوں کے درمیانے درجے سے لے کر اعلیٰ درجے تک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس مکالمت میں چند بین الاقوامی تنظیمیں، غیر ملکی حکومتیں اور افغانستان میں قیام امن میں دلچسپی رکھنے والے دیگر فریق بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اس کے جواب میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے آج کہا، ’’امریکی جنرل نکلسن ایسے من گھڑت دعوے اس لیے کر رہے ہیں کہ وہ افغانستان میں اپنی عسکری ناکامی کو چھپا سکیں۔ اسی لیے وہ امریکی صدر ٹرمپ کی افغانستان سے متعلق پالیسی کی ناکامی کو منظر عام پر لانے کے بجائے واشنگٹن میں میڈیا کے ذریعے جھوٹے دعوے کرنے اور غلط تاثر دینے میں مصروف ہیں۔‘‘
م م / ع س / اے پی