1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل محفوظ نہیں، ملک بدریاں فوری روکی جائیں، ایمنسٹی

10 ستمبر 2018

برلن حکومت گیارہ ستمبر کے روز پناہ کے مسترد افغان درخواست گزاروں کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے واپس بھیج رہی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جرمنی سے یہ پرواز منسوخ کرنے اور افغان مہاجرین کی ملک بدری فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/34cYF
Abgeschobener Asylbewerber wieder in Deutschland
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

جرمن صوبہ باویریا کے حکام کے اس ویک اینڈ پر بتایا تھا کہ منگل گیارہ ستمبر کے روز سیاسی پناہ کے مسترد افغان درخواست گزاروں کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے اجتماعی طور پر افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔ یہ پرواز ممکنہ طور پر میونخ کے ہوائی اڈے سے کل شام ساڑھے سات بجے پرواز کرے گی۔ انسانی حقوق اور مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم مقامی اور عالمی تنظیموں نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جرمن شاخ سے وابستہ مہاجرت کے امور کے ماہر فرانزسکا ویلمار نے برلن حکومت سے افغان مہاجرین کی ملک بدری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ’’کل صبح کے لیے طے کردہ اجتماعی ملک بدری کی پرواز کو فوری طور پر منسوخ کر دیا جانا چاہیے۔‘‘

انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس عالمی تنظیم کی جرمن شاخ سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا، ’’افغان دارالحکومت کابل کو بھی، جہاں جرمنی سے آنے والی تمام پروازیں اترتی ہیں، اب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت تک نے غیر محفوظ قرار دے دیا ہے۔ مارکیٹ، اسکول، دفتر یا پھر ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوئے ہر روز کابل میں لوگ کبھی سڑک کنارے نصب بموں اور کبھی خودکش حملوں میں مارے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہی کھیل دیکھنے کے لیے جمع لوگوں پر کیے گئے حملے میں کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔‘‘

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (یو این ایچ سی آر) نے تیس اگست کے روز جاری کی گئی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ افغان دارالحکومت بھی سکیورٹی اور انسانی حقوق کی بگڑتی صورت حال کے سبب اب ’اندرون ملک ہجرت‘ کے لیے بھی غیر محفوظ بن چکا ہے۔ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کابل کو عام شہریوں کے لیے بھی خطرناک قرار دیا تھا۔

ویلمار کے مطابق دسمبر 2016 سے اب تک جرمنی سے افغان مہاجرین کی پندرہ مرتبہ اجتماعی ملک بدری کی خصوصی پروازیں چلائی جا چکی ہیں۔ ان پروازوں میں 349 افغان شہریوں کو جرمنی سے ملک بدر کر کے کابل پہنچایا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے بعد فن لینڈ کی حکومت نے بھی افغان مہاجرین کی ملک بدری پر پابندی عائد کر دی ہے۔ فرانزسکا ویلمار نے برلن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی اقوام متحدہ کی رپورٹ کی روشنی میں فن لینڈ کی طرح افغان شہریوں کی ملک بدری پر پابندی عائد کرے۔

حالیہ برسوں کے دوران افغانستان بھر میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے سبب شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس افغانستان میں اٹھارہ سو سے زائد عام شہری ہلاک یا زخمی ہوئے تھے اور رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران بھی دہشت گردانہ حملوں میں قریب ایک ہزار افغان شہری ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

ش ح / ا ا (نیوز ایجنسیاں)