کابل میں خود کش بم حملہ، روسی سفارتخانے کے دو کارکن بھی ہلاک
5 ستمبر 2022روس کی سرکاری نیوز ایجنسی اور کابل میں مقامی پولیس نے بتایا کہ یہ خودکش بم حملہ افغان دارالحکومت کے سفارتی علاقے میں روسی سفارت خانے کے باہر پیر کی صبح دس بج کر پچاس منٹ پر کیا گیا۔ فوری طور پر کم از کم چار ہلاکتوں کی تصدیق کر دی گئی ہے، جن میں سے دو روسی سفارتی اہلکار تھے، تیسرا دھماکے کی جگہ پر موجود افراد میں سے ایک عام شہری اور چوتھا خود کش حملہ آور۔
اقوام متحدہ سرکردہ طالبان رہنماؤں پر سفری پابندیوں پر ہنوز منقسم
اس بم حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد اس لیے زیادہ ہو سکتی ہے کہ چند رپورٹوں کے مطابق اس دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد آٹھ اور دس کے درمیان بنتی ہے۔
ہدف روسی سفارت کار تھے
روس کی آر آئی اے نوووستی نامی نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ اس بم دھماکے کا ہدف واضح طور پر روسی سفارت کار تھے۔ اس نیوز ایجنسی کے مطابق یہ خود کش بم دھماکا اس وقت کیا گیا، جب روسی سفارت خانے کا ایک اہلکار سفارت خانے کی عمارت سے باہر نکل کر ان لوگوں میں سے چند ایک کے نام پکارنے لگا تھا، جنہوں نے روس کے ویزے کے لیے درخواستیں دے رکھی تھیں۔ بعد ازاں ماسکو میں روسی وزارت خارجہ نے تصدیق کر دی کہ اس بم حملے میں دو روسی سفارتی اہلکار مارے گئے۔
دوسری طرف کابل پولیس کے سربراہ کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ اس دھماکے میں کم از کم ایک عام شہری ہلاک اور 10 دیگر زخمی ہو گئے۔ پولیس ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خود کش حملہ آور نے بم دھماکا کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اسے موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے اس کے ارادے بھانپ کر گولی مار دی تھی۔
طالبان روس سے پیٹرول کی خریداری کے معاہدے سے قریب تر
ترجمان کے بقول یہ واضح نہیں کہ آیا یہ حملہ آور وہ بم دھماکا کرنے میں کامیاب رہا تھا، جس کی اس نے تیاری کر رکھی تھی۔ دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ اگر حملہ آور کو سکیورٹی اہلکاروں نے دھماکے سے پہلے ہی گولی مار دی تھی تو پھر وہاں ہونے والا دھماکا کس نے کیا تھا؟
ماسکو میں وزارت خارجہ کا موقف
ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ دھماکا کابل میں روسی سفارت خانے کی عمارت کے قونصلر سیکشن کے دروازے کے بالکل قریب کیا گیا۔ بیان کے مطابق، ''یہ بم دھماکا ایک نامعلوم عسکریت پسند نے کیا، جس کے نتیجے میں سفارتی مشن کے دو ارکان ہلاک ہو گئے۔ اس کے علاوہ وہاں موجود عام افغان شہری بھی اس بم دھماکے کی زد میں آ گئے۔‘‘
افغانستان: امریکی فوج کے انخلاء کی سالگرہ پر طالبان کا جشن
کابل سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق فوری طور پر کسی بھی عسکریت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ یہ بم حملہ افغانستان میں کیے جانے والے ان خونریز حملوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جن میں گزشتہ برس طالبان کے ملک میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے کافی تیزی آ چکی ہے۔
ایسے بہت سے ہلاکت خیز حملوں کی ذمے داری 'اسلامک اسٹیٹ‘ نامی شدت پسند تنظیم کی مقامی شاخ قبول کر چکی ہے۔
م م / ع ت (روئٹرز، اے پی)