کابل میں دو پولیس اسٹیشنوں پر خودکش بمباروں کے مربوط حملے
9 مئی 2018کابل سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق افغان حکام نے بتایا کہ ان کارروائیوں کے دوران متعدد عسکریت پسندوں نے، جن میں مسلح شدت پسند اور خود کش حملہ آور دونوں شامل تھے، شہر میں دو پولیس اسٹیشنوں کو بم دھماکوں اور فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
افغان فورسز کی بمباری میں تیس بچے ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ
افغانستان کی نصف سے زائد آبادی خط غربت سے بھی نیچے
قبل از دوپہر کیے جانے والے ان حملوں کے دوران پہلے بڑے زور دار دھماکے سنے گئے اور پھر ساتھ ہی وہاں عسکریت پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس پر وہاں موجود سکیورٹی فورسز کی حملہ آوروں کے ساتھ خونریز جھڑپیں بھی شروع ہو گئیں۔
پولیس اور محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے ایک پولیس اسٹیشن پر تو حملے کے بعد کی صورت حال قابو میں آ گئی لیکن دوسرے پولیس اسٹیشن پر سکیورٹی اہلکاروں کی شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپیں آخری خبریں آنے تک جاری تھیں۔
اگرچہ اس سلسلے میں اب تک ملنے والی رپورٹوں میں کچھ تضاد بھی پایا جاتا ہے تاہم پولیس نے یہ تصدیق کر دی ہے کہ ان حملوں میں متعدد حملہ آوروں کے علاوہ کم از کم دو پولیس افسران بھی مارے گئے جبکہ نصف درجن کے قریب عام شہری زخمی بھی ہو گئے۔
’برادر نسبتی کے علاج کے لیے بیٹی بیچ دی‘
افغانستان میں طالبان اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش سمیت مختلف عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے خاص طور پر کابل میں کیے جانے والے حملوں میں مقابلتاﹰ کچھ کمی فروری اور مارچ کے مہینوں میں دیکھنے میں آئی تھی لیکن اپریل کے مہینے سے شہر میں ان مسلح حملوں میں پھر سے تیزی آ چکی ہے۔
آج بدھ نو مئی کو کابل میں کیے جانے والے خود کش حملوں میں سے پہلے کی ذمے داری دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی ہے، جس کے حملہ آوروں نے، پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق، کابل کے مغربی حصے میں اس علاقے کو نشانہ بنایاجہاں مقامی شیعہ مسلمانوں کی آبادی بہت زیادہ ہے۔
پولیس کے ترجمان حشمت اللہ ستانک زئی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک پولیس اسٹیشن کے باہر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس کے علاوہ دو حملہ آوروں کو ہلاک بھی کر دیا گیا۔ ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں دو پولیس افسران ہلاک اور دو دیگر زخمی بھی ہو گئے۔
طالبان کی چڑھائی، افغان سکیورٹی اہلکاروں کی پسپائی
افغانستان ميں دھماکے آزادی صحافت پر حملہ ہیں، تبصرہ
تقریباﹰ بیک وقت کیے گئے ان دونوں حملوں میں جس دوسرے پولیس اسٹیشن کو عسکریت پسندوں نے اپنے حملے کا نشانہ بنایا، وہ وسطی کابل کے شہرِنو کہلانے والے علاقے میں واقع ہے، جہاں آخری خبریں آنے تک پولیس کی طرف سے عسکریت پسندوں کی تلاش کا عمل بھی جاری تھا۔
م م / ا ا / اے ایف پی