کابل میں متعدد بم دھماکے: کم از کم سات افراد ہلاک، اکیس زخمی
25 جولائی 2019کابل سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ملکی دارالحکومت میں صحت عامہ کی وزارت کے ترجمان وحیداللہ نے بتایا کہ یہ تینوں دھماکے کابل کے مشرقی حصے میں ہوئے۔ ان میں سے پہلا حملہ ایک موٹر سائیکل پر سوار عسکریت پسند کی طرف سے کیا گیا ایک خود کش بم حملہ تھا، جس نے خود کو ملکی وزارت معدنیات کے اہلکاروں کی ایک بس کے قریب دھماکے سے اڑا دیا۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ دوسرا بم حملہ بھی مشرقی کابل کے اسی علاقے میں کچھ ہی دیر بعد کیا گیا جبکہ تیسرا دھماکا مشرقی کابل ہی میں لیکن پہلے دو دھماکوں کے مقامات سے کچھ دور کیا جانے والا ایک کار بم حملہ تھا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ افغان دارالحکومت میں ایسا کافی عرصے بعد ہوا ہے کہ عسکریت پسندوں نے سرکاری یا عوامی اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے شہر میں چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر تین مختلف مقامات پر بڑے بم دھماکے کیے ہیں۔ ان میں سے خود کش حملہ آور کی طرف سے کیے گئے بم دھماکے میں کم از کم پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
ملکی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق، ''ان میں سے پہلا حملہ، جو ایک خود کش بم دھماکا تھا، مقامی وقت کے مطابق آج جمعرات کو صبح آٹھ بج کر دس منٹ پر کیا گیا۔ جس بس کو نشانہ بنایا گیا، وہ ملکی وزارت معدنیات اور پٹرولیم کے اہلکاروں کی بس تھی۔ اس دھماکے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے اے پی نے لکھا ہے کہ فوری طور پر ان تینوں بم حملوں کی ذمے داری کسی بھی گروہ نے قبول نہیں کی۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ یہ نئے حملے کابل میں ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب طالبان عسکریت پسندوں کے مذاکراتی نمائندے کسی ممکنہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے امریکی حکام کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان بالخصوص کابل میں عسکریت پسند اپنے حملوں میں اس لیے مقابلتاﹰ تیزی لاتے جا رہے ہیں کہ وہ امریکا کے ساتھ مذاکراتی عمل اور کسی ممکنہ امن معاہدے کے سلسلے میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکیں۔
م م / ک م / ڈی پی اے، اے پی