کابل کے سی آئی اے دفتر میں ایک امریکی کی ہلاکت
26 ستمبر 2011کابل میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان گیون سنڈوال نے اخباری نمائندوں کو واقعے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کے اس واقعے میں ایک دوسرا امریکی شہری زخمی بھی ہوا ہے۔ یہ واقعہ اتوار کی شب پیش آیا۔ سفارتخانے کے ترجمان کے بقول سفاتخانے کے ایک افغان کارکن نے تنہا یہ کارروائی کی۔ فوری طور پر اس واقعے کے پس پردہ عوامل کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ کسی حکومت مخالف گروہ نے بھی ابھی تک اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے نے جب طالبان کے ایک ترجمان سے رابطہ کیا تو ان کا مؤقف تھا کہ وہ معلومات حاصل ہونے کے بعد جواب دیں گے۔واضح رہے کہ امریکی سفارتخانے سے متصل آریانا نامی ہوٹل کو سی آئی اے اپنے دفتر کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ سنڈوال کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعے سے متعلق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید معلومات عام کی جائیں گی۔
کابل کے وسط میں اس حساس ترین علاقے میں یہ رواں مہینے کے دوران پیش آنے والا تیسرا اہم واقعہ ہے۔ ستمبر کے اوائل میں عسکریت پسندوں کے ایک گروہ نے سفارتی علاقے کی ایک اونچی عمارت پر قبضہ کرکے ۱۹ گھنٹوں تک امریکی سفارتخانے اور دیگر حساس املاک پر فائرنگ کی۔ اس کے بعد کابل کے وسط میں سابق صدر اور امن کونسل کے سربراہ برہان الدین ربانی کو ان کے گھر میں قتل کر دیا گیا۔ ان حملوں کے پیچھے مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے زیر سرپرستی کام کرنے والے عسکریت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
ان سے ہٹ کر حالیہ واقعہ چند ایسے دیگر واقعات کی کڑی سمجھا جا رہا ہے، جن میں انفرادی طور پر افغان شہری ملوث رہے۔ مئی میں کابل کے فوجی ہسپتال میں چھ افراد کی ایک دہشت گردانہ حملے میں ہلاکت کے پیچھے افغان سکیورٹی فورسز میں شامل بعض قوتوں کو کارفرما تصور کیا جا تا ہے۔ اسی طرح اپریل میں کابل کے ہوائی اڈے پر ایک افغان پائلٹ نے فائرنگ کرکے آٹھ امریکی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ افغانستان میں متعین مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے کچھ عہدیدار کہہ چکے ہیں کہ اندرونی طور پر دہشت گردی کے اس طرز کے واقعات جنگی تناؤ اور ذاتی اختلاف کے سبب رونما ہوتے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: حماد کیانی