1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کاتالان رہنماؤں سے بات چیت نہیں ہو گی، میڈرڈ حکومت

عاطف توقیر
5 اکتوبر 2017

کاتالونیہ کے علیحدگی پسند رہنماؤں کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش میڈرڈ حکومت نے مسترد کر دی ہے۔ کاتالونیہ کی مقامی قیادت اور اسپین کی مرکزی حکومت کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

https://p.dw.com/p/2lFaa
Spanien Barcelona Streik für Unabhängigkeit
تصویر: Getty Images/AFP/P.-P. Marcou

کاتالونیا میں گزشتہ اختتام ہفتہ پر منعقدہ متنازعہ ریفرنڈم کے بعد غیریقینی کی کیفیت اپنے زوروں پر ہے۔ بدھ کے روز کاتالونیا کی علاقائی حکومت نے میڈرڈ کی مرکزی حکومت کو مذاکرات کی پیش کش کی تھی، تاہم میڈرڈ حکومت نے یہ پیش کش ٹھکرا دی ہے۔

کاتالونیا کے رہنما ’غیرذمہ داری‘ کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ہسپانوی بادشاہ

اسپین سے آزادی کا حق حاصل ہو گیا ہے، کاتالان رہنما کا دعویٰ

ہسپانوی پولیس کے ’اقدامات‘ غیر منصفانہ ہیں، کاتالونیا حکومت

ایک حکومتی بیان میں کہا گیا ہے، ’’حکومت کسی بھی غیرقانونی اقدام سے متعلق مذاکرات نہیں کرے گی اور نہ ہی بلیک میل ہو گی۔‘‘

میڈرڈ حکومت کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسند رہنما کاتلان کی دیگر جماعتوں سے ملیں۔ علیحدگی پسند رہنماؤں پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ اس پورے عمل سے یونینسٹ پارٹیوں کو الگ رکھے ہوئے ہیں۔

بدھ کی صبح کاتلان کی علاقائی حکومت کے صدر کارلیس پوج ڈیمونٹ نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعظم ماریانو راخوئے اور میڈرڈ حکومت کا وفد اس سلسلے میں نئے مذاکرات کے لیے ان سے ملے۔

گزشتہ روز ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں 54 سالہ علیحدگی پسند رہنما پوج ڈیمونٹ نے واضح انداز میں کہا کہ کاتلان خطے کی آزادی اب ایک حقیقت بن چکی ہے۔ ’’میری حکومت اپنے اس موقف سے ایک ملی میٹر بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔‘‘

واضح رہے کہ کاتالونیا کی علاقائی مخلوط حکومت پیر کے روز ایک اجلاس منعقد کر رہے ہیں، جس میں امکاناﹰ یک طرف طور پر آزادی کے اعلان کیا جا سکتا ہے۔

’آزادی ریفرنڈم‘، کاتالونیا میں جھڑپیں

اتوار کے روز منعقدہ متنازعہ ریفرنڈم میں عوامی اکثریت نے کاتالونیا کی آزادی کے حق میں رائے دی تھی۔ اسپین کی دستوری عدالت کی جانب سے غیرقانونی قرار دیے جانے کے باوجود منعقد کیے گئے اس ریفرنڈم میں مجموعی ٹرن آؤٹ 42 فیصد رہا، جس میں سے 90 فیصد افراد نے آزادی کے حق میں فیصلہ دیا۔

اس موقع پر میڈرڈ حکومت کی جانب سے تعینات کی گئی وفاقی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں قریب نو سو افراد زخمی ہوئے۔