’کاغذ کے لیے جنگلات نہیں کاٹیں گے‘
5 فروری 2013منگل پانچ فروری کو اس ادارے کے Sustainability یا پائیداری کے شعبے کی منیجنگ ڈائریکٹر آئیڈا گرین بری نے بتایا کہ یکم فروری سے قدرتی جنگلات سے کاٹی گئی لکڑی استعمال نہیں کی جائے گی بلکہ کاغذ وغیرہ بنانے کے لیے صرف اُن جنگلات کی لکڑی استعمال کی جائے گی، جو اسی مقصد کے لیے کاشت کیے گئے ہوں گے۔
اے پی پی گروپ کے چیئرمین تیگو گنڈا وجایا نے کمپنی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ پائیداری کو فروغ دینے کے لیے یہ ادارہ اپنے پیداواری طریقوں میں تبدیلیاں لا رہا ہے۔
تحفظ ماحول کے ادارے ایک مدت سے اس کمپنی کو انڈونیشیا کے قدرتی جنگلات کی لوٹ مار کے لیے مورد الزام ٹھہرا رہے تھے۔ اب ماحول دوست حلقوں کا کہنا یہ ہے کہ اگر یہ کمپنی اپنا وعدہ پورا کرے تو یہ جنگلات کے تحفظ کے سلسلے میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔
حال ہی میں خصوصی جانچ پڑتال اور معائنوں سے یہ پتہ چلا تھا کہ بچوں کے لیے شائع کی گئی چند کتابوں میں قدرتی جنگلات کی لکڑی سے تیار کیا گیا کاغذ استعمال کیا گیا تھا، جس کے بعد تحفظ ماحول کے لیے سرگرم رین فارسٹ ایکشن نیٹ ورک (RAN) نے نیوز کارپوریشن کی ایک ڈویژن ہارپر کولنز پر اے پی پی یعنی ایشیا پلپ اینڈ پیپر کے ساتھ کاروبار نہ کرنے کے لیے زور دیا تھا۔
رین فارسٹ ایکشن نیٹ ورک نے اے پی پی کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ہی محتاط رہنے کا بھی مشورہ دیا ہے اور اس امر کی جانب اشارہ کیا ہے کہ یہ ادارہ ماضی میں بھی کئی بار اپنے وعدوں سے انحراف کر چکا ہے۔
انڈونیشیا کے قدرتی جنگلات صرف کاغذ تیار کرنے کے لیے ہی نہیں کاٹے جا رہے بلکہ پام آئل کی وسیع تر ہوتی ہوئی صنعت بھی اس کٹائی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ماحول دوست تنظیمیں پام آئل کی صنعت کو نہ صرف جنگلات اور وہاں موجود جنگلی حیات کی تباہی کے لیے قصور وار قرار دے رہی ہیں بلکہ اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس صنعت کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کی رفتار بھی تیز تر ہو گئی ہے۔
ماحول کے بچاؤ کی جنگ میں انڈونیشیا کو ایک اہم ملک قرار دیا جاتا ہے اور وہاں جنگلات کی تباہی کو روکنے کے لیے پوری بین الاقوامی برادری دباؤ ڈال رہی ہے۔ اسی دباؤ کے پیش نظر انڈونیشی صدر نے مئی 2011ء میں جنگلات کی کٹائی میں دو سالہ تعطل کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس یادداشت کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
(aa/aba(reuters