کافی کی قیمتوں میں کمی، کاشت کار پریشان
دنیا بھر میں کافی نوش فرمانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور کافی کی پیداوار بھی بڑھ رہی ہے لیکن کولمبیا سے ویت نام تک چھوٹے پیمانے پر کافی کے کاشت کار خام مال کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پریشان ہیں۔
کافی کی کاشتکاری
کافی کے پودے پہلی مرتبہ افریقہ کے جنگلوں میں دریافت کیے گئے لیکن آج 70 سے زائد ممالک میں بڑے پیمانے پر کافی کی پیداوار جاری ہے۔ برازیل، ویت نام اور کولمبیا کافی کی زراعت اور پیداوار میں سر فہرست ہیں۔ حال ہی میں کافی کے خام مال کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے چھوٹے پیمانے کے کاشت کاروں کو نقصان ہو رہا ہے۔
بیج کہاں ہے؟
کشید کرنے سے پہلے ان بیروں کو خشک کیا جاتا ہے، جس کے بعد کافی کے چھوٹے سے بیج بھنائی کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔ کافی کو پسند کرنے والے صارفین اس کی جو قیمت ادا کرتے ہیں وہ کولمبیا کے کاشت کاروں کے لیے ناکافی سمجھی جا رہی ہے۔
کافی بینز بھنائی کے لیے تیار ہیں
کولمبیا کے کاشت کار ’سافٹ بینز‘ کے ساتھ تیار کی جانے والی اپنی منفرد کافی کے اعلیٰ معیار کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ دیگر کافی پروڈیوسرز کے لیے اپنی انفرادی خاصیت کو برقرار رکھنا آسان نہیں، جس کی بڑی وجہ تھوک کا کاروبار کرنے والوں کی جانب سے مختلف اقسام کی کافی کو مکس کرنا ہے۔ تھوک فروش اس مکسنگ سے کافی کے معیار اور ذائقے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
کافی کی تجارت امریکی ڈالر میں
سن 2016 میں ایک پاؤنڈ یعنی قریب آدھا کلو کافی کی قیمت 1.50 امریکی ڈالر تھی جبکہ رواں برس کے آغاز تک اس کی قیمت ایک ڈالر سے بھی کم ہو چکی ہے۔ خام مال کی قیمتوں میں کمی وجہ عالمی سطح پر کافی کی پیدوار میں اضافہ بتایا گیا ہے۔ کولمبیا میں آج بھی 540.000 گھرانے کافی کے کاروبار سے منسلک ہیں۔
کافی کے بجائے گنے کی کاشت
کافی کے خام مال کی قیمتوں میں کمی کے بعد کولمبیا کے کاشت کاروں کا رجحان اب گنے کی کاشت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ لہٰذا کافی کی فصل میں کام کرنے والے کسان اب گنے کی کٹائی کر رہے ہیں۔
فیئر ٹریڈ
کاشتکاروں کے استحصال اور کافی کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کے سلسلے میں متعدد سرٹیفکیشن بھی متعارف کروائی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر ’فیئر ٹریڈ‘ یعنی منصفانہ تجارت۔ ’فیئر ٹریڈ‘ منصوبے کے ذریعے کاشتکاروں کی اجرت اور ماحول دوست کاشت کاری کو یقینی بنانا ہے۔
نیویارک کے تاجروں کا اثرورسوخ
تمام کوششوں کے باوجود کافی پروڈیوسرز اپنی مصنوعات کو کم قیمت میں فروخت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ کولمبیا کی حکومت نے مالی امداد کا اعلان بھی کیا ہے لیکن ناقدین ’کافی سپلائی سسٹم‘ میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق کافی کے کاشتکار مل کر قیمتوں کے حوالے سے مذاکرات کریں اور اس معاملے میں نیویارک کے تاجروں کا اثر و رسوخ کم ہونا چاہیے۔
کیا یہ منصفانہ عمل بن سکتا ہے؟
تھوک فروش اور خوردہ فروش کے دباؤ کے باعث کافی کے خام مال کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔ دوسری جانب عالمی سطح پر کافی کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے لہٰذا چھوٹے پیمانے کے کاشت کاروں کے لیے بظاہر یہ ایک مشکل لڑائی ہے۔