کالعدم تنظیم سے تعلق کے شبہ میں اعلیٰ فوجی افسرگرفتار
21 جون 2011پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل اطہر عباس نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ صدر دفتر میں متعین بریگیڈیئر علی خان کو انتہاپسند تنظیم حزب التحریر کے ساتھ رابطہ یا وابستگی کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایک فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ بریگیڈیئر علی خان کی گرفتاری بیس دن قبل عمل میں لائی گئی تھی۔
گرفتار ہونے والے بریگیڈیئر فوج کے صدر دفتر میں ریگولیشن کے شعبے کے انچارج بتائے گئے ہیں۔ فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا، ’’فوج کے اندر اس طرح کی کوئی بھی سرگرمی برداشت نہیں کی جائے گی اور اسی وجہ سے فوری اقدامات کیے گئے ہیں۔‘‘
حزب التحریر پاکستان کی ایک کالعدم تنظیم ہے، جس کا منشور مسلم ممالک کے اندر اسلامی خلافت کا قیام بتایا جاتا ہے۔ ناقدین کی طرف سے اس تنظیم پر انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ روابط کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق وہ ہر قسم کے تشدد کا خلاف ہے۔
پاکستان آرمی کے ترجمان کے مطابق بریگیڈیئر علی خان کے ساتھ روابط رکھنے والے افراد کو گرفتار کرنے کی کوششیں بھی کی گئی ہیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں کسی کو گرفتار کیا گیا ہے یا نہیں۔ گزشتہ ایک عشرے کے دوران خان وہ پہلے حاضر سروس اعلیٰ فوجی اہلکار ہیں، جنہیں کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ روابط رکھنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ علی خان کے بارے میں مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا جا سکتا،اس طرح تفتشی عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بریگیڈیئر علی خان گزشتہ دو برسوں سے راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹر میں تعینات تھے۔ خان کے رشتہ داروں کے مطابق وہ چھ مئی کو کام پر گئے تھے، جس کے بعد واپس نہیں لوٹے۔ رشتہ داروں کے مطابق آرمی سے رابطہ کرنے پر انہیں بتایا گیا کہ علی خان سے تفتیش کی جا رہی ہے اور جلد ہی وہ گھر واپس لوٹ آئیں گے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عابد حسین