1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کان فلمی میلہ: گلیمر بھی، سیاست بھی

امجد علی22 مئی 2014

فرانس میں کان کے مقام پر جاری دنیا کے اہم ترین بین الاقوامی فلمی میلے میں اس سال بھی دنیا بھر سے فلم کے شعبے سے وابستہ شخصیات شریک ہیں۔ اپنی نوعیت کے اس سڑسٹھ ویں میلے میں شامل فلموں میں سیاست کا عنصر نمایاں ہے۔

https://p.dw.com/p/1C4cS
ماڈل گرل ایڈریانا لائما کان فلمی میلے کے ریڈ کارپٹ پر، یہ میلہ ملبوسات اور جواہرات کا کاروبار کرنے والوں کو اپنی مصنوعات کی نمائش کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے
ماڈل گرل ایڈریانا لائما کان فلمی میلے کے ریڈ کارپٹ پر، یہ میلہ ملبوسات اور جواہرات کا کاروبار کرنے والوں کو اپنی مصنوعات کی نمائش کا سنہری موقع فراہم کرتا ہےتصویر: Reuters

سڑسٹھ ویں کان فلمی میلے کا افتتاح چَودہ مئی کو ہالی وُڈ کی ماضی کی ایک خوبرو اداکارہ گریس کیلی کی زندگی پر بننے والی فلم سے ہوا تھا۔ 1956ء میں موناکو کے شہزادے رینیئے سوئم کے ساتھ شادی کرنے والی گریس کیلی 1982ء میں کار کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ تب اُن کی عمر صرف باون برس تھی۔ اس فلم میں گریس کیلی کا کردار اداکارہ نکول کِڈ مین نے ادا کیا ہے۔

گریس کیلی کو یاد کرتے ہوئے نکول کِڈ مین کا کہنا تھا:’’وہ بہت ذہین تھی گو دیکھنے میں بہت ٹھنڈے مزاج کی حامل لگتی تھی لیکن اُس کے اندر زندگی اور تجسس کا بھرپور جذبہ تھا۔ یہ تجسس ہی تھا، جس کے زیرِ اثر اُس نے وہ سب کچھ کیا، جو کہ غیر معمولی تھا۔‘‘

برطانوی فلم ’مسٹر ٹرنر‘ میں 1775ء میں جنم لینے والے اور 1851ء میں انتقال کر جانے والے معروف برطانوی مصور ولیم ٹرنر کی شخصیت اور فن کو موضوع بنایا گیا ہے
برطانوی فلم ’مسٹر ٹرنر‘ میں 1775ء میں جنم لینے والے اور 1851ء میں انتقال کر جانے والے معروف برطانوی مصور ولیم ٹرنر کی شخصیت اور فن کو موضوع بنایا گیا ہےتصویر: Festival de Cannes 2014

یہ میلہ ستاروں کی چمک دمک، فیشن اور گلیمر کے حوالے سے بھی شہرت رکھتا ہے تاہم اس بار اس میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلموں میں دنیا بھر میں جاری تنازعات اور جنگوں کی بھی جھلک موجود ہے۔ اس بار کے کان میلے کی فلموں اور خصوصاً دستاویزی فلموں پر سیاست کی گہری چھاپ ہے۔ ’میدان‘ نامی فلم میں یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں عوامی بغاوت کی لہر کو موضوع بنایا گیا ہے تو اُسامہ محمد کی فلم ’سلورڈ واٹر‘ میں شام کے تازہ حالات کی مؤثر انداز میں تصویر کشی کی گئی ہے۔

افریقی ریاست موریطانیہ سے آنے والی ایک فلم ’ٹمبکٹو‘ مقابلے کے شعبے میں شامل کی گئی ہے۔ یہ فلم افریقی ملک مالی میں مسلمان انتہا پسندوں کی اُس حکمرانی کے بارے میں ہے، جسے 2013ء میں فرانس نے ختم کیا۔ موریطانیہ کے فلم ڈائریکٹر عبدالرحمان سیسیاکو کن میلے میں اپنی فلم کی نمائش کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں رو پڑے اور یوں اُنہوں نے مالی کے بحران میں مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

نکول کِڈمین نے فلم ’گریس آف موناکو‘ میں موناکو کے فرمانروا رینیے سوئم کے ساتھ شادی کرنے والی ہالی وُڈ اداکارہ گریس کیلی کا کردار نبھایا ہے
نکول کِڈمین نے فلم ’گریس آف موناکو‘ میں موناکو کے فرمانروا رینیے سوئم کے ساتھ شادی کرنے والی ہالی وُڈ اداکارہ گریس کیلی کا کردار نبھایا ہےتصویر: Reuters

جہاں عبدالرحمان سیسیاکو جیسے فلم ڈائریکٹرز پہلی مرتبہ گولڈن پام کے لیے ہونے والے مقابلے میں شامل ہو رہے ہیں، وہاں اس شعبے میں باقی زیادہ تر نام اُن ڈائریکٹرز کے ہیں، جو پہلے بھی کان میں کامیابی سے شرکت کر چکے ہیں۔ مثلاً برطانوی فلم ڈائریکٹر مائیک لائی اپنی فلم ’مسٹر ٹرنر‘ لے کر آئے ہیں، جس میں لینڈ اسکیپ مصوری کے لیے شہرت رکھنے والے ممتاز برطانوی مصور ولیم ٹرنر کی زندگی کو موضوع بنایا گیا ہے، جو 1851ء میں چھہتر برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

ترک ہدایتکار نوری بِلگے چیلان کی تین گھنٹے سے زیادہ دورانیے کی فلم ’سرما کی نیند‘ میں ایک سابق اداکار کی داستان بیان کی گئی ہے، جو ایک دور دراز ویرانے میں ایک الگ تھلگ ہوٹل خرید لیتا ہے اور ہر وقت ایک مشہور ادیب بن جانے کے خواب دیکھتا رہتا ہے۔

کان میلے کو شروع ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے تاہم ابھی تک مقابلے میں شامل کسی بھی فلم کے بارے میں قطعی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اُسے گولڈن پام کے اعزاز کا حقدار قرار دیا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس بار پچیس مئی کو یورپی پارلیمان کے انتخابات منعقد ہو رہے ہیں، اس لیے گولڈن پام کے اعزازات کا اعلان چوبیس مئی ہفتے کے روز ہی کر دیا جائے گا۔