کان فلمی میلہ: گلیمر بھی، سیاست بھی
22 مئی 2014سڑسٹھ ویں کان فلمی میلے کا افتتاح چَودہ مئی کو ہالی وُڈ کی ماضی کی ایک خوبرو اداکارہ گریس کیلی کی زندگی پر بننے والی فلم سے ہوا تھا۔ 1956ء میں موناکو کے شہزادے رینیئے سوئم کے ساتھ شادی کرنے والی گریس کیلی 1982ء میں کار کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ تب اُن کی عمر صرف باون برس تھی۔ اس فلم میں گریس کیلی کا کردار اداکارہ نکول کِڈ مین نے ادا کیا ہے۔
گریس کیلی کو یاد کرتے ہوئے نکول کِڈ مین کا کہنا تھا:’’وہ بہت ذہین تھی گو دیکھنے میں بہت ٹھنڈے مزاج کی حامل لگتی تھی لیکن اُس کے اندر زندگی اور تجسس کا بھرپور جذبہ تھا۔ یہ تجسس ہی تھا، جس کے زیرِ اثر اُس نے وہ سب کچھ کیا، جو کہ غیر معمولی تھا۔‘‘
یہ میلہ ستاروں کی چمک دمک، فیشن اور گلیمر کے حوالے سے بھی شہرت رکھتا ہے تاہم اس بار اس میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلموں میں دنیا بھر میں جاری تنازعات اور جنگوں کی بھی جھلک موجود ہے۔ اس بار کے کان میلے کی فلموں اور خصوصاً دستاویزی فلموں پر سیاست کی گہری چھاپ ہے۔ ’میدان‘ نامی فلم میں یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں عوامی بغاوت کی لہر کو موضوع بنایا گیا ہے تو اُسامہ محمد کی فلم ’سلورڈ واٹر‘ میں شام کے تازہ حالات کی مؤثر انداز میں تصویر کشی کی گئی ہے۔
افریقی ریاست موریطانیہ سے آنے والی ایک فلم ’ٹمبکٹو‘ مقابلے کے شعبے میں شامل کی گئی ہے۔ یہ فلم افریقی ملک مالی میں مسلمان انتہا پسندوں کی اُس حکمرانی کے بارے میں ہے، جسے 2013ء میں فرانس نے ختم کیا۔ موریطانیہ کے فلم ڈائریکٹر عبدالرحمان سیسیاکو کن میلے میں اپنی فلم کی نمائش کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں رو پڑے اور یوں اُنہوں نے مالی کے بحران میں مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
جہاں عبدالرحمان سیسیاکو جیسے فلم ڈائریکٹرز پہلی مرتبہ گولڈن پام کے لیے ہونے والے مقابلے میں شامل ہو رہے ہیں، وہاں اس شعبے میں باقی زیادہ تر نام اُن ڈائریکٹرز کے ہیں، جو پہلے بھی کان میں کامیابی سے شرکت کر چکے ہیں۔ مثلاً برطانوی فلم ڈائریکٹر مائیک لائی اپنی فلم ’مسٹر ٹرنر‘ لے کر آئے ہیں، جس میں لینڈ اسکیپ مصوری کے لیے شہرت رکھنے والے ممتاز برطانوی مصور ولیم ٹرنر کی زندگی کو موضوع بنایا گیا ہے، جو 1851ء میں چھہتر برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
ترک ہدایتکار نوری بِلگے چیلان کی تین گھنٹے سے زیادہ دورانیے کی فلم ’سرما کی نیند‘ میں ایک سابق اداکار کی داستان بیان کی گئی ہے، جو ایک دور دراز ویرانے میں ایک الگ تھلگ ہوٹل خرید لیتا ہے اور ہر وقت ایک مشہور ادیب بن جانے کے خواب دیکھتا رہتا ہے۔
کان میلے کو شروع ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے تاہم ابھی تک مقابلے میں شامل کسی بھی فلم کے بارے میں قطعی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اُسے گولڈن پام کے اعزاز کا حقدار قرار دیا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس بار پچیس مئی کو یورپی پارلیمان کے انتخابات منعقد ہو رہے ہیں، اس لیے گولڈن پام کے اعزازات کا اعلان چوبیس مئی ہفتے کے روز ہی کر دیا جائے گا۔