1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کتابوں کی ڈیجیٹلائزیشن: مقدمہ بالآخر گوگل نے جیت لیا

عصمت جبیں15 نومبر 2013

ایک امریکی عدالت نے انٹرنیٹ کمپنی گوگل کے کتابوں کی ڈیجیٹلائزیشن کے وسیع تر منصوبے کے خلاف مقدمہ بالآخر خارج کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ڈیجیٹل دور میں کتابوں کے کاپی رائٹس قوانین میں انقلاب لا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AI9E
تصویر: AP

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس بارے میں گوگل کے کتابوں کی اسکیننگ کے منصوبے کے خلاف عدالتی کارروائی طویل عرصے سے جاری تھی۔ لیکن جمعرات 14 نومبر کو نیو یارک میں امریکا کی وفاقی عدالت کے ایک جج ڈَینی چِن نے یہ مقدمہ حتمی طور پر خارج کر دیا۔

عدالت نے 2005ء سے جاری اس مقدمے کی کارروائی کو ختم کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ گوگل کی طرف سے کتابوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے ان کی اسکیننگ کا عمل اس لیے کاپی رائٹس قوانین کے ’درست استعمال‘ اور احترام کے زمرے میں آتا ہے کہ اس طرح نہ صرف تعلیمی مقاصد کے لیے انتہائی اہم مواد دستیاب ہو گا بلکہ یہ عمل عوام کے وسیع تر مفاد میں بھی ہے۔

Google Book Search ARCHIVBILD 2008
’’میری رائے میں گوگل بُکس عوام کے لیے خاطر خواہ فائدوں کا باعث ہیں۔ اس منصوبے سے دراصل پورا معاشرہ فائدہ اٹھاتا ہے۔‘‘تصویر: AP

اپنے 28 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جج ڈَینی چِن نے کہا، ’’گوگل نے اپنے اس پروگرام کو ’لائبریری پروجیکٹ‘ کا نام دیا ہے۔ اس کا مقصد کتابوں کو محفوظ بنانا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف پرانی کتابوں کے بھلا دیے جانے والے ایڈیشنز کو نئی زندگی دیتا ہے بلکہ ایسے قارئین کی مدد بھی کرتا ہے جو کاغذ پر شائع شدہ کتابیں نہیں پڑھتے۔ اس کے علاوہ یہی پروجیکٹ مصنفین اور پبلشرز کی اس طرح مدد بھی کرتا ہے کہ یوں انہیں نئے قاری دستیاب ہوتے ہیں۔‘‘

امریکی فیڈرل کورٹ کے اس جج نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا، ’’میری رائے میں گوگل بُکس عوام کے لیے خاطر خواہ فائدوں کا باعث ہیں۔ اس منصوبے سے دراصل پورا معاشرہ فائدہ اٹھاتا ہے۔‘‘ یہ مقدمہ دائر کرنے والوں میں امریکی مصنفین کی تنظیم ’آتھرز گِلڈ‘ بھی شامل تھی۔ اس فیصلے کے بعد اس تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی کیونکہ یہ عدالتی حکم کاپی رائٹس معیارات کے منافی ہے۔

Buchladen Buchhandlung Paris Atout Livre +++ Mit Einschränkung - bitte lesen+++
گوگل نے اپنے اس پروگرام کو ’لائبریری پروجیکٹ‘ کا نام دیا ہےتصویر: Clea Caulcutt

Authors Guild کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پال آئیکِن نے اس فیصلے کے بعد کہا کہ یہ عدالتی فیصلہ کاپی رائٹس کے بنیادی معیارات کے لیے ایک چیلنج کے مترادف ہے۔ اس لیے یہ بات عین ضروری ہے کہ اس معاملے کا اعلیٰ عدالت کی طرف سے نئے سرے سے جائزہ لیا جائے۔

انٹرنیٹ کمپنی گوگل نے اس عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے اس فیصلے کے لیے طویل سفر اور انتظار کرنا پڑا تاہم وہ عدالتی کارروائی سے پوری طرح مطمئن اور بہت خوش ہے۔

Google Books Symbolbild
گوگل نے اس عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے اس فیصلے کے لیے طویل سفر اور انتظار کرنا پڑاتصویر: dpa

گوگل کے ایک ترجمان کے بقول کمپنی نے شروع سے ہی کہا تھا کہ یہ منصوبہ کتابوں کے کاپی رائٹس قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرتا بلکہ ان سے قطعی طور پر ہم آہنگ ہے۔ ترجمان کے بقول گوگل بُکس پروجیکٹ کی حیثیت ڈیجیٹل دور کی ایک ایسی کارڈ کیٹلاگ کی سی ہے، جس کی مدد سے قارئین کو کتابوں کی تلاش میں مدد ملتی ہے۔

گوگل نے اس منصوبے کے ذریعے ایک ایسی الیکٹرانک ڈیٹابیس کی تیاری کا ارادہ کیا تھا، جس میں سے مخصوص الفاظ لکھ کر کسی بھی کتاب کو تلاش کیا جا سکتا ہے۔ اب تک گوگل کی طرف سے اس پروجیکٹ کے تحت 20 ملین سے زائد کتابیں اسکین کی جا چکی ہیں۔ اس منصوبے کے تحت عام قارئین اور انٹرنیٹ صارفین کو وہ آن لائن کتابیں مفت مہیا کی جاتی ہیں، جن کے کاپی رائٹس کی مدت پوری ہو چکی ہے۔