کتب بینی کے دم توڑتی روایت کو زندہ رکھنے کی کوشش
کراچی کا بین الاقوامی کتب میلہ آٹھ دسمبر سے شروع ہو کر بارہ دسمبر کو ختم ہوا۔ اس میلے کو اہل علم کے لیے مل بیٹھنے کا ذریعہ اور کتب بینی سے شغف رکھنے والوں کے لیے ’بہتا سمندر‘ بھی کہا جاتا ہے۔
کراچی کا بین الاقوامی کتب میلہ
یہ میلہ کراچی کے ایکسپو سینٹر میں گزشتہ سترہ برسوں سے منعقد ہو رہا ہے۔ اس میں کوئی ڈیڑھ سو نمائش کنندگان شریک ہوئے۔ مخلتف کمپنیوں نے تین سو تیس سے زائد اسٹالز لگائے۔ اس کے علاوہ سترہ ممالک کے نمائش کنندگان بھی ایکسپو سینٹر میں موجود تھے، جن میں ملائیشیا، انڈونیشیا اور بھارت بھی شامل ہیں۔
دینی کتب کے مطالعہ اور خریداروں میں اضافہ
بین الاقوامی کتب میلہ 2022ء میں دینی کتابوں کے اسٹالز پر غیر معمولی رش دکھائی دیا۔ بزرگ افراد کے علاوہ خواتین اور نوجوان بھی بڑی تعداد میں دینی کتب کی خریداری کرتے ہوئے دکھائی دیے۔
بچے انگریزی ادب کی جانب مائل
کراچی کے کتب میلے میں بچوں کی توجہ اور دلچسپی انگریزی زبان میں دستیاب کہانیوں کی کتابوں کی جانب نظر آئی۔ نوعمر دانش محمد نے بتایا کہ اسے انگریزی زبان کی کہانیوں میں زیادہ دلچسپی ہے۔ کتاب فروش ندیم نے بتایا کہ موبائل اور انٹرنیٹ کے دور میں بھی بچے کتاب ہاتھ میں لے کر پڑھنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔
’اسلحے کی نمائش کی ضرورت نہ پڑتی‘
صوبہ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے بک فیئر کے دورے کے دوران کہا کہ اگر کراچی کا یہ بین الاقوامی بک فیئر کچھ مہینے پہلے منعقد ہو جاتا تو اسلحے کی نمائش ’آئیڈیاز‘ منعقد کرانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کے اس بیان کو بہت پذیرائی ملی۔ یاد رہے کہ اسلحہ کی بین الاقوامی نمائش آئیڈیاز ابھی نومبر کے آخری ہفتے ایکسپو سینٹر میں ہی منعقد ہوئی تھی۔
غیر ملکی کتابوں کے تراجم
اس مرتبہ کتب میلے میں شرکت کرنے والوں میں غیر ملکی دانشوروں اور ناول نگاروں کی کتابوں کے تراجم کافی مقبول رہے۔ ایک اسٹال پر کتب فروش بتایا کہ معروف ناول گاڈ فادر کا اردو ترجمہ سب سے زیادہ فروخت ہو رہا ہے۔
خواتین بھی کتب بینی کی طرف مائل
کتب میلے میں قائم مختلف اسٹالز پر موجود خواتین کی غیر معمولی تعداد دیکھنے میں آئی۔ اردو ادب کی طالبہ نادیہ کہتی ہیں کہ انہیں میلے میں آکر محسوس ہو رہا ہے کہ کوئی قیمتی خزانہ ان کے ہاتھ آگیا ہے۔ تدریس سے تعلق رکھنے والی افشین وردک کہتی ہیں کہ اچھا پڑھنا بہت ضروری ہے اور روز روز بازار جا کر اچھی کتابیں تلاش کرنا ممکن نہیں لہذا کتب میلے کسی نعمت سے کم نہیں۔
تعلیم کی ڈیجیٹلائزیشن میں عوام کی دلچسپی
دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ڈیجیٹل طریقوں سے تعلیمی منصوبے متعارف کرانے والے پبلیشنگ ہاؤس ’پیراماؤنٹ’کے عہدیداروں کے مطابق مطالعے کے رجحان میں کمی واقع ہوئی ہے، ’’بچوں میں موبائل فون کے استعمال کا رجحان بھی خطرناک حد تک بڑھا گیا ہے لہذا ان خطرات سے نمٹنے کے لیے ایسے پروگرام متعارف کروائے گئے ہیں، جن کے ذریعے کھیل کھیل میں آن لائن پڑھائی کے ذریعے بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔