1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کتوں کے کاٹنے سے بچوں کی موت کا بدلہ ، تیرہ کتے مار ڈالے

2 مئی 2018

بھارت کے ایک گاؤں میں آوارہ کتوں نے تین بچوں پر حملہ کر کے اُنہیں ہلاک کر دیا۔ بچوں کی ہلاکت پر غم وغصے سے بھرے ہوئے گاؤں کے افراد  نے بدلے میں تیرہ آوارہ کتوں کو مار ڈالا ہے۔

https://p.dw.com/p/2x1SN
Indien Hunde
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی ریاست اتر پردیش کے گاؤں خیر آباد میں مقامی لوگوں نے قانون کو اپنا ہاتھ میں اُس وقت لے لیا جب وہ کتوں کے ہر روز کیے جانے والے حملوں سے شدید تنگ آ گئے۔ مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس سال جنوری سے لے کر اب تک چودہ بچے آوارہ کتوں کے حملوں سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں ہفتے پیر کے روز بارہ سال سے کم عمر تین بچے گاؤں سے باہر لگے آم کے پیڑوں سے پھل توڑ رہے تھے کہ ان پر جنگلی کتوں نے حملہ کر کے انہیں جان سے مار دیا۔

​ پشاور کا کُتا گھر

سن 2001 میں منظور کیے گئے ایک قانون کے مطابق جنگلی یا آوارہ کتوں کو مارنا غیر قانونی ہے لیکن اس منگل کو گاؤں کے افراد نے اپنے تین بچوں کی ہلاکت کے بعد قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔

 ڈسٹرکٹ پولیس افسر سریش راؤ کا کہنا ہے،’’ ہماری تحقیقات ثابت کرتی ہیں کہ یہ بچے اکیلے تھے۔‘‘ پولیس افسر نے بتایا کہ  جنگل کے کچھ اہلکار اور جانوروں کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اس علاقے کا دورہ کرے گی تاکہ جنگلی کتوں کو کنٹرول کیا جاسکے۔‘‘

مقامی لوگوں کے مطابق کتوں کے حملے بڑھنے کی ایک بڑی وجہ مقامی ذبح خانے کا بند ہونا ہے۔ پہلے کتے جانوروں کی ہڈیاں کھا لیا کرتے تھے۔

ایک اندازے کے مطابق بھارت میں تین ملین آوارہ کتے ہیں اور ہر سال سترہ ملین افراد کتے کے کاٹے جانے کی شکایات درج کراتے ہیں۔ ہر سال بیس ہزار افراد کتوں سے لگنے والے مرض ریبیز  سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

ب ج/ ص ح (اے ایف پی)