’کرافٹ اسٹوريز‘ افغان مہاجر عورتوں کی ’جيولری لائن‘
پاکستان ميں يو اين ايچ سی آر اور ايک مقامی فيشن ڈيزائنر نے ايک منفرد منصوبے کے تحت افغان مہاجر خواتين کو جيولری ڈيزائنگ کی تربيت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ملاحضہ فرمائيے، ايک فيشن شو کی چند تصاوير۔
ايک منفرد فيشن شو
يہ تصوير پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی ميں گزشتہ ماہ کے اوائل ميں منعقدہ ايک بڑے ہی منفرد فيشن شو کی ہے۔ اس فيشن شو کی خاص بات يہ تھی کہ اس ميں ايسے زيورات کی نمائش کی گئی، جنہيں افغان مہاجر عورتوں نے ڈيزائن کيا تھا۔
يو اين ايچ سی آر اور مقامی ڈيزائنر کی کاوش
پاکستان ميں رہائش پذير افغان مہاجر عورتوں کو زيور ڈيزائن کرنے کی تربيت فراہم کرنے کا يہ منفرد منصوبہ پاکستان ميں اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين (UNHCR) کی شاخ اور مقامی ڈيزائنر ہما عدنان کی مشترکہ کاوش ہے۔
’کرافٹ اسٹوريز‘ ايک منفرد جيولری لائن
منصوبے کے تحت پچيس خواتين کو چھ ماہ کی تربيت فراہم کی گئی۔ اس دوران ان مہاجر عورتوں نے دھاتوں، کپڑے، سيرامک، قيمتی پتھروں اور ديگر اشياء کا استعمال کرتے ہوئے کئی فن پارے تخليق کيے۔ مہاجر خواتين کی جانب سے تيار کردہ اس جيولری لائن کو ’کرافٹ اسٹوريز‘ کا نام ديا گيا ہے۔
الآصف اسکوائر پر ورک شاپ کا انعقاد
زيور ڈيزائن کرنے کی يہ ورک شاپ کراچی کے الآصف اسکوائر پر منقعد ہوئی۔ يہ علاقہ افغان مہاجرين کی آبادی کے ليے معروف ہے۔ ہما عدنان نے عورتوں کو تربيت فراہم کی جبکہ ساز و سامان فراہم کرنے ميں يو اين ايچ سی آر نے تعاون کيا۔
عورتوں کو خود مختار بنانے کی کوشش
اس منصوبے کا مقصد ہجرت کے پس منظر کی حامل خواتين کو کسی ايسے ہنر کی تربيت فراہم کرنا تھا، جس کی مدد سے وہ اقتصادی طور پر خودمختار ہوسکيں اور اپنے آبائی ملک افغانستان واپسی پر بھی وہ کوئی کاروبار شروع کر سکيں۔
اسلام آباد ميں منعقدہ فيشن شو
اس سلسلے ميں ايک فيشن شو پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد ميں پچھلے سال ستمبر ميں بھی منعقد ہوا تھا۔
پاکستان ميں اب بھی 1.3 ملين افغان مہاجرين آباد
پاکستان ميں اب بھی تقريباً 1.3 ملين افغان مہاجرين آباد ہيں۔ ان کی اکثريت صوبہ خيبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان ميں آباد ہے تاہم تقريباً تريسٹھ ہزار افغان مہاجرين سندھ ميں بھی رہائش پذير ہيں۔