کراچی ایئرپورٹ کے قریب دھماکہ، دو چینی شہری ہلاک
7 اکتوبر 2024یہ دھماکہ ایئرپورٹ کو شاہراہ فیصل سے ملانے والی سڑک پر ہوا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز شہر کے مختلف علاقوں میں سنی گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں جائے وقوعہ پر موجود متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔
سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار کا کہنا ہے کہ یہ ایک دہشت گردانہ حملہ تھا جس میں غیر ملکی شہریوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
لنجار نے کہا کہ دھماکہ مبینہ طور پر دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) سے ہوا۔
پاکستان: بلوچ عسکریت پسند تنظیموں سے چینیوں کو لاحق خطرات
بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی حقوق کی جنگ، نقصان کس کا؟
صوبائی حکام کا کہنا تھا کہ دھماکہ ایک آئیل ٹینکرمیں ہوا۔
حکام نے دو افراد کی ہلاکت اور دس دیگر افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
محکمہ شہری ہوا بازی میں کام کرنے والے راحت حسین نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے ایئرپورٹ کی عمارتیں لرز اٹھیں۔
بلوچ لبریشن آرمی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی
علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
بی ایل اے نے میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اس نے کراچی کے ہوائی اڈے سے آنے والے چینی انجینئروں اور سرمایہ کاروں کے ایک اعلیٰ سطحی قافلے کو نشانہ بنایا۔
بی ایل اے ایک علیحدگی پسند عسکریت پسند گروپ ہے جو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی خود مختاری کی وکالت کرتا ہے، جو ملک کا سب سے بڑا لیکن غریب ترین علاقہ ہے۔
یہ گروپ اکثر چینی شہریوں کو نشانہ بناتا ہے۔ گروپ کا الزام ہے کہ مقامی بلوچ عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار اس علاقے سے جتنی دولت لے جارہے ہیں اس میں سے ان کا منصفانہ حصہ نہیں مل رہا ہے۔
چینی سفارت خانے کا بیان
پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ چینی امداد سے چلنے والے پورٹ قاسم پاور پراجیکٹ کے اہلکاروں کے قافلے پر "دہشت گردی کے حملے" میں دو چینی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
سفارت خانے نے بتایا کہ حملے میں ایک چینی اور متعدد پاکستانی شہری زخمی بھی ہوئے۔
سفارت خانے نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ "حملے کی مکمل تحقیقات کریں اور قاتلوں کو سخت سزا دیں، ساتھ ہی ساتھ چینی شہریوں، اداروں اور پروجیکٹوں کی حفاظت کو مکمل طور پر یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں"۔
دریں اثنا پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ کراچی سے پروازیں "معمول کے مطابق" جاری ہیں اور "ایجنسیاں جائے حادثہ / دھماکے کی وجہ کی تحقیقات کر رہی ہیں"۔
خیال رہے ہزاروں کی تعداد میں چینی کارکن پاکستان میں موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر بیجنگ کے اربوں ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے وابستہ ہیں۔ یہ پروجیکٹ جنوبی اور وسطی ایشیا کو چینی دارالحکومت سے جوڑتا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز ( اے ایف پی، اے پی،روئٹرز)