کراچی: بھارتی لڑکی ’گیتا‘ کو بھی ’بجرنگی بھائی جان‘ درکار
3 اگست 2015بالی وُڈ کی تیار کردہ ہِٹ فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ کی کہانی بھی ایک ایسی چھ سالہ پاکستانی لڑکی کے گرد گھومتی ہے، جو بول نہیں سکتی اور بھارت کے ایک سفر کے دوران اپنے خاندان سے بچھڑ جاتی ہے۔ ایسے میں ایک بھارتی نوجوان اُسے پاکستان لے جا کر اُس کے گھر والوں سے ملانے کا بڑا اٹھاتا ہے۔ اس نوجوان کا کردار سلمان خان نے نبھایا ہے اور اُن کی اس فلم کو پاکستان میں بھی زبردست پذیرائی مل رہی ہے۔ باکس آفس پر جلد ہی اس فلم کا بزنس تین سو کروڑ کی حد کو پہنچنے والا ہے۔
بھارتی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی نے جریدے ایکسپریس ٹریبیون کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اب یہ بھارتی لڑکی، جو نہ سن سکتی ہے اور نہ ہی بول سکتی ہے، کراچی میں فلاحی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کی تحویل میں ہے۔ اس ادارے سے وابستہ فیصل ایدھی کا کہنا تھا:’’پنجاب رینجرز اس لڑکی کو تیرہ سال پہلے ہمارے پاس لائے تھے۔ ہم گزشتہ کئی برسوں سے اس کے گھر والوں یا اِس کے آبائی قصبے کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ یہ واپس جا سکے۔‘‘
پہلے اس لڑکی کو لاہور کے ایدھی سینٹر کے پاس پہنچایا گیا تھا جبکہ بعد ازاں اسے کراچی پہنچا دیا گیا، جہاں عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس بیگم نےاس لڑکی کو ’گیتا‘ کا نام دیا۔ اب یہ لڑکی بلقیس بیگم کے ساتھ بہت گھل مل چکی ہے۔
یہی ’گیتا‘ اب 23 برس کی ہو چکی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بچپن میں غلطی سے سرحد پار کر کے بھارت سے پاکستان میں داخل ہو گئی تھی۔ اخباری ر پورٹ کے مطابق ایدھی کے عملے کے ساتھ اُس کا اب تک کا سب سے زیادہ ابلاغ اِسی حد تک ہوا ہے کہ اُس نے موبائل فون پر بھارت کا نقشہ شناخت کر لیا اور رونا شروع کر دیا:’’روتے روتے وہ بڑے اضطراب کے ساتھ کبھی بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ کی طرف اشارہ کرتی تھی اور کبھی تلنگانہ کی جانب لیکن وہ اپنے ماضی کی کوئی ایسی بات نہ بتا سکی، جس سے کوئی سراغ مل سکتا۔‘‘
انگلیوں کے اشاروں اور چہرے کے تاثرات سے ’گیتا‘ بتاتی ہے کہ اُس کے سات بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ فیصل ایدھی کہتے ہیں:’’ہم نے اُس کی تحریریں بھی لوگوں کو دکھائی ہیں لیکن کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ وہ رسالوں سے ہندی کے ا لفاظ نقل کرتی رہتی ہے۔‘‘ وہ سب سے زیادہ کثرت کے ساتھ 193 کے ہندسے تحریر کرتی ہے، جو ممکن ہے کہ اُس کے گھر کا نمبر ہو۔
ایدھی ہوم کے عملے نے اُس کے لیے ایک الگ کمرہ بھی مختص کیا ہوا ہے، جہاں وہ اپنے دیوی دیوتاؤں کی پوجا کر سکتی ہے۔ ایک جانب اشارہ کرتے ہوئے فیصل نے بتایا:’’یہ گنیش کی مورتی ہے، جو مَیں اس کے لیے نیپال سے لے کر آیا تھا۔‘‘
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ کی کامیابی کے بعد سے ’گیتا‘ کو بھارت میں اُس کے گھر والوں کے ساتھ ملانے کی کوششں تیز تر کر دی گئی ہیں۔
حقوقِ انسانی کے سرگرم کارکن اور سابق وزیر انصار برنی نے تین سال پہلے اپنے ایک دورہٴ بھارت کے دوران ’گیتا‘ کا معاملہ اٹھایا تھا اور اب اُنہوں نے ’گیتا‘ کے لیے فیس بُک پر ایک تحریک شروع کر رکھی ہے۔
فیصل ایدھی نے بتایا کہ ’گزشتہ سال بھارتی قونصل خانے کے اہلکاروں نے ’گیتا‘ سے ملاقات کی تھی اور اُس کی تصویر کے ساتھ ساتھ دیگر ریکارڈ بھی ساتھ لے گئے تھے لیکن پھر لوٹ کر نہیں آئے‘۔ فیصل ایدھی کے مطابق کئی صحافیوں نے بھی، جن میں ایک بھارتی صحافی بھی شامل تھا، ’گیتا‘ کے انٹرویو کیے لیکن وہ اُس کے خاندان کا پتہ چلانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے ’گیتا‘ کو اس امر کا قائل کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ پاکستان ہی میں کسی ہندو لڑکے کے ساتھ شادی کرتے ہوئے ایک نئی زندگی شروع کر سکتی ہے تاہم اپنی اشاروں کی زبان کی مدد سے اُس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور بھرپور انداز میں یہ بات واضح کر دی کہ وہ تبھی شادی کرے گی، جب کبھی اپنے گھر لوٹے گی۔