کراچی: جوئے خانے میں دھماکہ، کم از کم 16 افراد ہلاک
22 اپریل 2011کراچی میں اعلیٰ حکومتی عہدے دار شریف الدین میمن نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکہ شہر کے سب سے بڑے جوئے خانے میں ہوا، جو رمی کلب کے نام سے مشہور ہے۔ انہوں نے کہا، ’یہ گھریلو ساختہ بم تھا، اور اسے پیکٹ میں رکھ کر کلب میں چھوڑا گیا تھا۔’
تشدد کا یہ واقعہ پاکستانی فوج کے اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد رونما ہوا، جس میں دہشت گردی کو شکست دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اس دعوے کو رد کیا گیا کہ اسلام آباد حکومت انتہاپسندوں پر قابو پانے کے لیے کافی کوششیں نہیں کر رہی۔
مقامی پولیس کے سربراہ اقبال محمود کا کہنا ہے، ’یہ دہشت گردوں کی کارروائی تھی یا اندرونی مخالفت کا نتیجہ، اس بات کا پتہ چلانے کے لیے ہم تفتیش کر رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ یہ بم دھماکہ کراچی میں جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان وقتاﹰ فوقتاﹰ چھڑنے والی گینگ وار کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔
دھماکے کے نتیجے میں کلب کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، جو شہر کے جنوبی پسماندہ علاقے گھاس منڈی میں واقع ہے۔ دھماکے کے بعد پولیس اور نیم فوجی دستوں نے علاقے کے گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمیوں اور لاشوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ زخمیوں کی تعداد تقریباﹰ چالیس ہے، جن میں سے سات کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ کراچی پاکستان کا تجارتی مرکز ہے اور اسے ملک میں گرتی ہوئی غیرملکی سرمایہ کاری اور افراط زر میں جکڑی معیشت کے لیے اہم قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم یہ شہر نسلی اور فرقہ وارانہ فسادات کے ساتھ جرائم اور اغوا کی واردتوں میں بھی گرا ہوا ہے۔
گزشتہ برس وہاں سیاسی تشدد کے نتیجے میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ انتہاپسندوں نے بھی شیعہ مسلمانوں اور بزرگ صوفی عبداللہ شاہ غازی کے مزار کو نشانہ بنایاتھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ رواں برس مارچ میں سیاسی نوعیت کے تشدد میں چالیس سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ یہ ہلاکتیں اٹھارہ روز میں ہوئیں۔
رپورٹ: ندیم گِل /خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین