کراچی، ماتمی جلوس میں دھماکہ، 30 ہلاک
28 دسمبر 2009اِس سے پہلے سندھ کے وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے ایک مقامی ٹیلی وژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس دھماکے میں 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 60 کے قریب افراد زخمی ہیں۔
کراچی انتظامیہ کے ایک سینیئر افسر جاوید حامد کے مطابق یہ دھماکہ ایک خودکش حملہ آور نے کیا۔
دھماکے کے بعد جلوس میں شریک افراد نے توڑ پھوڑ شروع کردی اور دکانوں کے علاوہ ایک درجن کے قریب گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ مرکزی جلوس کے راستے ایم اے جناح روڈ پر ہوا۔ اس سے قبل ہسپتال ذرائع نے بتایا تھا کہ بم دھماکے کے بعد سات یا آٹھ ہلاک شدگان کے علاوہ 25 کے قریب زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ تاہم مقامی پولیس افسر مقصود احمد کا کہنا تھا کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین جبکہ 35 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری طرف فرانسیسی خبر رساں ادارہ APمرنے والوں کی تعداد 15 بتا رہا تھا۔
ٹیلی وژن پر ایک بڑی شاہراہ پر اِس جلوس میں ہونے والے دھماکے کی تصاویر دکھائی جا رہی ہیں جبکہ ایمبولینس گاڑیوں کو تیزی سے دھماکے کی جگہ کی جانب جاتے دکھایا جا رہا ہے۔ ایک پولیس افسر راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ دھماکے کے فوراً بعد مشتعل ہجوم میں سے احتجاج کے طور پر ہوائی فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبے کے علاقے جنوبی وزیرستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن اور ملک کے متعدد شہروں میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کیا گیا ہے جبکہ کراچی کے مرکزی جلوس کو پہلے ہی انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : امجد علی