’کراچی میں امن قائم کر دیا، اب تاجر اپنا کردار ادا کریں‘
11 اکتوبر 2017کراچی ميں وفاقی ایوان ہائے صعنت و تجارت اور فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے اشتراک سے ’معیشت اور سلامتی‘ کے نام سے ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں جنرل قمر جاوید باجوہ مہمان خصوصی کے طور پر شریک تھے۔ ان کا خطاب کرتے ہوئے کہنا کہ قومی سکیورٹی ايک پيچيدہ عمل ہے لیکن پاکستان میں رياست کو چيلنج کرنے والوں کو شکست ہوئی ہے، ’’ آج ملک ميں سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہے۔ کراچی ميں امن بحال ہو گیا ہے اور اب تاجر و صنعت کار اپنا کردار ادا کريں۔‘‘
انہوں نے واضح کيا کہ سی پيک ايک مکمل ترقياتی منصوبہ ہے اور اس منصوبے کی تکميل سے پاکستان کے ساتھ ساتھ خطے کو معاشی فائدہ ہوگا، ’’منفی پروپيگنڈے کے باوجود سی پيک پر سمجھوتہ نہيں ہوگا۔‘‘
عزیر بلوچ پاکستانی فوج کی تحویل میں
پاکستان میں طاقت کا مرکز مانے جانے والے آرمی چیف نے مزید کہا، ’’خطے میں تاریخی مسائل اور منفی مقابلوں کا رجحان رہا ہے، ہمارے مشرق میں جنگی جنون میں مبتلا بھارت اور مغرب میں غیر مستحکم افغانستان ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے ملک میں کھیل و ثقافت کے بڑے ایونٹ کرائے، محرم مکمل پرامن رہا، بوہرہ برادری اس کی گواہی دےگی، جس کا بڑا اجتماع یہاں ہوا۔ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کو شکست دی جا چکی ہے۔‘‘
سمینار سے سابق وفاقی وزیر اطلاعات سینٹر مشاہد حسين سيد، اسٹیٹ بنک آف پاکستان کےسابق گورنر عشرت حسین اور ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے بھی خطاب کیا۔ سینٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک نئے بیانیے کی ضرورت ہے، جس کے لئے سب کو مشترک سوچ اپنانے کی ضروت ہے۔ ان کے مطابق بدعنوانی کے لئے زیرو ٹالرینس ضروری ہے۔
سمینار میں شریک تاجر اور صنعت کاروں نے آرمی چیف کے خطاب کو مثبت قرار دیا ہے۔ اے کے ڈی سکیورٹیز کے مالک عقیل کریم ڈھڈی نے ڈوچے ویلے سے کفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’میری نظر میں سب سے اہم بات کراچی کے حوالے سے پالیسی کا استحکام ہے کیونکہ پاکستانی معیشت میں کراچی کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی ہے اور سی پیک کا بھی براہ راست تعلق کراچی سے ہے۔ کیوں کہ جب سی پیک میں مصروف کمپیناں پاکستان آئیں گی تو ان کے دفاتر کراچی میں ہی قائم ہوں گے اور اس کے لئے کراچی کا پرامن ہونا ضروری ہے۔‘‘