کراچی میں سجا پہلا ’پاکستان بین الاقوامی فلم میلہ‘
30 مارچ 2018چار روزہ بین الاقوامی فلمی میلے میں دنیا بھر سے 93 ممالک کی دستاویزی، شارٹ اور فیچر فلموں کی نمائش کی جائے گی۔ اس موقع پر بھارت سے اٹھارہ معروف فلم ساز خصوصی طور پر اس فیسٹیول میں شرکت کے لیے کراچی پہنچے ہیں۔ بھارتی فلم صنعت کے مایہ ناز ناموں میں نندیتا داس اور وشال بھردواج جیسے نام شامل ہیں جبکہ پاکستانی فلم، ٹی وی اور شوبز انڈسٹری کے معروف شخصیات بھی اس ایونٹ میں شرکت کر رہی ہیں۔ اس فیسٹیول میں سو سے زائد قومی اور بین الاقوامی فلموں کی نمائش کے ساتھ مختلف موضوعات پر بحث و مباحثوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان فن و ثقافتی روابط
اس فلم فیسٹیول کے پہلے روز فلم کے ذریعے سفارتکاری کے موضوع پر ایک سیشن منعقد کیا گیا۔ اس سیشن میں بھارتی اداکارہ و ہدایتکارہ نندیتا داس نے پاکستانی اداکارہ سجل علی کے ہمراہ شرکت کی۔ سلطانہ صدیقی نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تناؤ کی وجہ سے نہ صرف فن و ثقافت بلکہ خود فنکاروں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اٹھارہ سے زائد معروف بھارتی فلمی رائٹرز، ہدایتکار اس فیسٹیول میں شریک ہونے کے لیے کراچی پہنچے ہیں۔ فلم رام چند پاکستانی کی اداکارہ اور ’منٹو‘ کی ہدایتکارہ نندیتا داس نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ دونوں ممالک کی درمیان دوریوں کو کم کرنے کے لیے پاکستان آئی ہیں۔‘
پاکستانی سینما کا احیاء
پاکستان انٹریشنل فلم فیسٹیول کی میزبان سلطانہ صدیقی نے ڈی ڈبلیو اردو خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی سینما کی بحالی کے لیے وہ ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کرنا چاہتی تھی جہاں بین الاقوامی فلموں کا تبادلہ کیا جائے۔ چار روزہ اس فلم فیسٹیول کے دوران عالمی فلمی ماہرین کے ساتھ سیمینار، ورکشاپس، مباحثے اور کراچی کے مختلف تعلیمی اداروں میں فلموں کی سکریننگ کی جائے گی۔ ان ایونٹس میں جرمن ثقافتی ادارہ گوئٹے انسٹی ٹیوٹ بھی شامل ہے۔
شاہ زیب کے قتل نے ’ورنہ‘ بنانے پر مجبور کیا، شعیب منصور
پاکستانی خفیہ ادارے کا منفی تاثر، بھارتی فلم پر پابندی عائد
پاکستان میں اچھی معیاری فلمیں بنانے اور لوگوں کے سینما گھر جاکر فلم دیکھنے کے رجحان میں ستر کی دہائی سے کمی نظر آرہی ہے۔ اس حوالے سے سلطانہ صدیقی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بننے والی پاکستانی فلموں نے لوگوں کی ایک مرتبہ پھر دلچسپی کو اجاگر کیا ہے۔ اس لیے یہ ضروری تھا کہ عالمی فلم صنعت کے روشن خیال لوگ پاکستان میں ایک جگہ جمع ہوں اور نوجوان فلم ساز لڑکے اور لڑکیاں ان سے تبادلہ خیال کریں۔ سلطانہ صدیقی اس بات کے لیے پر امید ہیں کہ فلم صنعت کے فروغ کے اس سلسلے کو مزید تقویت ملتی رہے گی۔
’نوری نت‘ 75 برس کے ہو گئے، خصوصی انٹرویو
علاوہ ازیں تیلیگو سپر ہٹ فلم ’باہوبالی‘ کے ہدایتکار ایس ایس راجا مولی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام میں کہا کہ انہوں نے اپنی فلم باہوبالی کی تشہیر کی خاطر متعدد ممالک کا سفر کیا ہے لیکن پہلے پاکستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں اپنی فلم کی نمائش کے لیے وہ پرجوش ہیں اور وہ اس فلم فیسٹیول کے منتظمین کے شکر گزار ہیں۔
یکم اپریل تک جاری رہنے والے اس فلم فیسٹیول کے پروگرام میں آٹھ فلموں کے پریمیئر بھی شامل ہیں، جس میں لالی ووڈ کی فلم ’کیک‘ امریکی فلم ’دی ویلی‘ پاکستانی ہدایتکار مہرین جبار کی فلم ’لالہ بیگم‘ کے ساتھ ساتھ پہلی بلوچی زبان کی فلم ’زراب‘بھی نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔