کراچی میں مسافر طیارے کی تباہی انسانی غلطی کا نتیجہ: رپورٹ
24 جون 2020پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ چوبیس جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس حادثے کی چھان بین کرنے والے ماہرین نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ بائیس مئی کے روز کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب پیش آنے والے اس سانحے کا سبب وہ انسانی غلطی بنی، جو طیارے کے پائلٹ نے بھی کی تھی اور ایئر ٹریفک کنٹرول کرنے والے عملے نے بھی۔
اس مسافر طیارے کے دونوں انجن ناکام ہو گئے تھے اور یہ کراچی ایئر پورٹ سے کچھ ہی دور ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں طیارے میں سوار 99 افراد میں سے صرف دو زندہ بچے تھے۔
اس بارے میں تفتیشی رپورٹ کے نتائج پارلیمان میں پیش کرتے ہوئے شہری ہوا بازی کے پاکستانی وزیر غلام سرور خان نے بدھ کے روز کہا، ''یہ حادثہ اس لیے پیش آیا کہ طیارے کے پائلٹ اور ایئر ٹریفک کنٹرولر دونوں نے ہی معمول کے معیاری طریقہ کار پر عمل نہیں کیا تھا۔‘‘
غلام سرور خان کے مطابق جس وقت ایئر بس اے تین سو بیس طرز کا یہ ہوائی جہاز کراچی ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی کوشش کر رہا تھا، اس وقت طیارے کا پائلٹ اور اس کا معاون پائلٹ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بارے میں آپس میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
غلام سرور خان نے اسلام آباد میں ملکی پارلیمان کو بتایا، ''پائلٹ اور شریک پائلٹ مسلسل کورونا وائرس کے بارے میں بات چیت کر رہے تھے اور ان کی پوری توجہ طیارے کی لینڈنگ پر مرکوز نہیں تھی۔‘‘
اس ایئر کریش سے متعلق پاکستانی تفتیشی ٹیم میں فرانسیسی حکومت کے ماہرین بھی شامل تھے اور شہری ہوا بازی کی صنعت کے ماہر تجزیہ کار بھی۔ اس ٹیم نے یہ رپورٹ فلائٹ ڈیٹا اور وائس ریکارڈرز کے مفصل جائزے کے بعد تیار کی۔
پاکستانی وزیر برائے شہری ہوا بازی غلام سرور خان نے پارلیمان کو بتایا کہ تباہ ہونے والا پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا ایئر بس طیارہ ''پرواز کے لیے سو فیصد فِٹ تھا اور اس میں کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی۔‘‘
کراچی میں پی آئی اے کی اس اندرون ملک مسافر پرواز کی تباہی پاکستان میں گزشتہ آٹھ برسوں میں پیش آنے والا سب سے ہلاکت خیز فضائی حادثہ تھا۔ طیارے میں سوار اور ہلاک ہو جانے والے اکثر مسافر عید الفطر کا مذہبی تہوار منانے کے لیے اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)