کراچی میں ڈینگی وائرس قہر ڈھانے لگا
16 ستمبر 2022ڈینگی کا جان لیوا مرض اس مرتبہ بھی پاکستان کے مخلتف شہروں پر حملہ آور ہے۔ تاہم حالیہ سیلابوں کے بعد بڑے پیمانے پر صحت کی سہولیات کے فقدان اور لاکھوں کی تعداد میں بے گھر افرادکی عارضی کیمپوں میں رہائش نے ڈینگی کے پھیلاؤ کے حوالے سے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ اس ضمن میں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ڈینگی کا مرض بے قابو ہو چکا ہے۔
طبی ماہرین نے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی
ڈینگی وائرس کی صورتحال پر ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے معروف ماہر امراض خون ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ عوام کو اس وقت شدید احتیاط کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ''اس بار ڈینگی سے بچے بھی تیزی سے متاثر ہورہے ہیں جس کی بنیادی وجہ غیر معمولی برسات کے بعد پانی کا جگہ جگہ کھڑا ہوجانا ہے۔‘‘ ڈاکٹر ثاقب نےشہریوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا، ''لوگوں کو احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے اپنے گھروں میں موجود صاف پانی کو ڈھانپ کررکھنا چاہیے، پودوں کے گملوں میں پانی کو ٹھہرا نہیں رہنے دیا جائے جبکہ گھر کے کھڑکی اور دروازے بند رکھیں اور پوری آستین والا لباس زیب تن کیا جائے۔‘‘
ڈاکٹر عیسیٰ لیبارٹری اینڈ ڈائیگنوسٹک سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر فرحان عیسٰی عبداللہ کا کہنا ہے کہ ڈینگی کا لاروا صاف اور ٹھہرے ہوئے پانی میں پیدا ہوتا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بھی شہریوں کو ڈینگی سے بچا ؤ کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا کہا، '' معمولی بخار کو نظر انداز کرنے کی بجائے لازمی اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔‘‘
سندھ حکومت کے اقدامات صرف دعووں تک محدود
سندھ حکومت کی جانب سے اب سے چند برس قبل ڈینگی پروینشن اینڈ کنٹرول پروگرام بنایا گیا تھا تاہم اب یہ پروگرام مکمل غیر فعال ہوچکا ہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صوبائی محکمہ صحت نے اس پروگرام کو مختلف نام دیے، لیکن ڈینگی اور دیگر وبائی امراض کی روک تھام کےلیے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھائے گئے۔ محکمہ صحت نے خود کو صرف روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہونے والے ڈینگی کے کیسز کی تشہیر تک محدود کر لیا ہے۔
ڈینگی کش اسپرے مہم کی غیر اعلانیہ بندش
ماضی میں شہر قائد کے رہائشی علاقوں میں باقاعدگی کے ساتھ مچھر مار اسپرے کی مہم چلائی جاتی تھی، جو گذشتہ کئی سالوں سے غیر اعلانیہ طور پر بند ہے۔ واضح رہے کہ ماضی میں سندھ حکومت ڈینگی کے بڑھتے کیسز کی بڑی وجہ کراچی میٹرو پولیٹین کارپوریشن (کے ایم سی) کی طرف سے ڈینگی کش اسپرے نہ کیے جانے کو قرار دیتی تھی۔ تاہم اس بار یہ صورتحال مختلف ہے کیونکہ سندھ حکومت کے ترجمان خود ہی کے ایم سی کے بھی سربراہ ہیں اسکے باوجود بھی اسپرے مہم کا نہ ہونا صوبائی حکومت اور بلدیہ کراچی کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
ڈینگی کے پھیلاؤکی اصل وجہ کیا ہے؟
گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کراچی سمیت پورے صوبہ سندھ کے اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ان ہسپتالوں کی استعداد کار بری طرح متا ثر ہوئی ہے۔ اکثر ہسپتالوں میں مریضوں کو کئی کئی گھنٹے علاج کےلیے اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی سربراہ ڈاکٹر در ناز قاضی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ صورتحال سنگین صرف اس لیے ہوئی ہے کہ ڈینگی وائرس نے اپنی شدت تبدیل کرلی ہے۔ انھوں نے بتایا، ''اب تک مریضوں کو 30 ہزار سے زائد پلیٹلیٹس لگائے جاچکے ہیں۔‘‘ ڈاکڑ ناز کے مطابق سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن نےمریضوں کی تشخیص میں آسانی کے لیے ڈینگی ٹیسٹ کی فیس 3000 روپے سے کم کرکے 850 روپےکردی ہے۔
کراچی میں ڈینگی وبائی صورتحال اختیار کرگیا
محکمہ صحت سندھ کے جاری اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کراچی میں 192کیسز رپورٹ ہوئے۔ اس دوران سب سے زیادہ 63 کیسز ضلع کورنگی میں درج کیے گئے۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں ماہ یکم سے سولہ ستمبرتک کراچی میں ڈینگی کے 1400 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔ کراچی میں اب تک نو افراد ڈینگی کے ہاتھوں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
سیلاب متاثرین کی آمد، ڈینگی کے پھیلاؤ میں اضافہ
سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن سے وابستہ ڈاکٹر فرزانہ علی کہتی ہیں کہ یوں تو ڈینگی وائرس کی وباء ہرسال پورے ملک میں آتی ہے مگر اس مرتبہ صورتحال کنٹرول سے باہر ہونے کی بڑی وجہ سندھ، بلوچستان سے لاکھوں کی تعداد میں سیلاب متاثرین کی بڑی تعداد کا شہروں میں منتقل ہونا بھی شامل ہے۔ کراچی اور اس کے مضافات میں سندھ اور بلوچستان سے آنیوالے سیلاب متاثرین سڑکوں کے کنارے بے یارو مددگار بیٹھے ہیں، اکثر کیمپوں میں بچے بوڑھے گندے پانی کے جمع ہونے اور صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ متاثرین کی اسی صورتحال کے پیش نظرکراچی بھر کے ہسپتالوں پر ڈینگی کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں دشورای، دمے، دست و اسہال اور ملیریا کے مریضوں کا دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔