کراچی میں ہندو طلبا کی طرف سے افطاری
28 اپریل 2020پاکستان میں صوبہ سندھ کے شہر کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں گزشتہ روز روزہ کھلنے سے قبل چند ہندو نوجوانوں نے شاہراہوں پر افطار باکسز تقسیم کیے۔ ان نوجوان طالب علموں کا تعلق ہندو یوتھ کونسل سے ہے۔ وہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے غرض سے رمضان میں مسلمان برادری کے درمیان افطار باکسز بانٹ رہے تھے۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے ہندو یوتھ کونسل کے فعال سماجی کارکن وشال آنند نے بتایا کہ کراچی کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہندو طالب علموں نے رضاکارانہ طور پر اپنے خرچے سے دو سے تین سو افراد کی افطاری کا بندوبست کیا ہے۔
رمضان میں کورونا لاک ڈاؤن کی بندشوں کی وجہ سے زیادہ تر مساجد میں بھی اجتماعی افطار کا اہتمام نہیں کیا جا رہا۔ لہٰذا ان ہندو رضاکاروں کے لیے بھی ایک مقام پر مل کر افطاری کا بندوبست کرنا ناممکن تھا۔
ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم بھشم کمار نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ گزشتہ چار سالوں سے انٹر فیتھ افطار کا اجتماعی دسترخوان سجایا جاتا ہے۔ تاہم اس مرتبہ انہوں نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی غیر معمولی صورت حال کے پیش نظر ایک جگہ پر جمع ہونے کے بجائے، راہ چلتے مسافروں، سکیورٹی گارڈز، موٹر سائیکل پر سوار کھانا ڈلیور کرنے والے افراد اور افطار کے وقت محنت و مشقت میں مصروف افراد کو ہاتھوں میں باکسز دینے کا فیصلہ کیا۔
انٹر فیتھ افطاری کے موقع پر موجود گلستان جوہر کے ایک رہائشی ارج مرزا کا کہنا ہے کہ وہ اس کار خیر میں خرچ کرنے والے ہندو طالب علموں کے شکر گزار ہیں کیونکہ وہ محبت اور امن کا پیغام دیتے ہوئے مسلمانوں کے لیے افطار کا بندوبست کر رہے ہیں۔
ہندو برادری کے یہ نوجوان طالب علم ماہ رمضان میں ہر ہفتے پیر کے روز شہر کراچی کے مختلف علاقوں اور شاہراہوں پر افطاری تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وشال آنند کے مطابق اعداد و شمار کے اعتبار سے پاکستان میں ہندووں کا شمار مذہبی اقلیت میں ہوتا ہے لیکن وہ خود کو برابر کا شہری سمجھتے ہوئے تمام مذہبی تہواروں میں شرکت کر کے امن اور یکجہتی کا پیغام دیتے ہیں۔