کراچی کی صورتحال، پاکستانی فوج بھی پریشان
9 اگست 2011راولپنڈی میں واقع پاکستانی فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں کور کمانڈرز کی میٹنگ کے بعد فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے:’’ فورم نے کراچی میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال اور اس کے ملکی معیشت پر اثرات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔‘‘
پاکستان کے بندرگاہی شہر اور اقتصادی شہہ رگ کہلانے والے کراچی میں فسادات اور لاقانونیت کے باعث عوام شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ان فسادات اور پر تشدد کاررائیوں کا الزام کراچی کی لسانی اور علاقائی سیاسی جماعتوں پر عائد کیا جاتا ہے، جو پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے اس سب سے بڑے شہر میں طاقت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس کے علاوہ ان حالات کی ذمہ داری لینڈ مافیا اور بھتہ مافیا پر بھی عائد کی جاتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس جنوری سے اب تک 800 افراد کراچی میں لاقانونیت کا شکار ہوچکے ہیں۔ ان میں سے 300 کے قریب صرف جولائی میں ہلاک ہوئے۔
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کراچی میں میڈیا کو بتایا کہ حکومت نے کراچی میں موجود غیر قانونی اسلحے کے ذخائر کے خاتمے کے لیے خصوصی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک کے مطابق رواں ماہ یعنی اگست کے اختتام پر کمپیوٹر لائسنسوں کے علاوہ اسلحے کے تمام لائسنس معطل کردیے جائیں گے۔ رحمان ملک کا کہنا تھا: ’’ اس وقت بعض افراد نے غیر قانونی طور پر ایک لائسنس پر کئی کئی سو ہتھیار رکھے ہوئے ہیں، تاہم یہ لائسنس اس ماہ کے آخر تک ختم ہوجائیں گے۔‘‘
وزیر داخلہ کا دعویٰ تھا کہ ستمبر سے غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا: ’’ ایسے لوگوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے اور انہیں سات سے 14 برس تک کی قید ہو سکتی ہے۔‘‘ رحمان ملک کے مطابق اس حکومتی فیصلے کے سبب کراچی میں مستقل امن قائم ہوگا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عاطف توقیر