1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی شام میں کرد اور ترک حمایت یافتہ گروپوں میں لڑائی

5 جنوری 2025

شمالی شام میں کردوں کی قیادت میں لڑنے والی افواج اور ترکی کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں کے درمیان شدت اختیار کر جانے والی جھڑپوں میں گزشتہ دو دنوں میں دونوں طرف سے 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4opv1
شامی کرد جنگجو
ترکی کردجنگجوؤں کو دہشت گرد قرار دیتا ہےتصویر: Baderkhan Ahmad/dpa/AP/picture alliance

شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والے مبصر گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام میں کرد فورسز اور ترکی کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان جھڑپوں میں مارے جانے والوں میں سے 85 جنگجوؤں کا تعلق ترکی کے حمایت یافتہ گروپوں سے تھا، جب کہ 16 جنگجو کردوں کی قیادت والی سیریئن ڈیموکریٹک فورسز سے تعلق رکھتے تھے۔

شام میں متحرک کرد جنگجو
کرد جنگجوؤں کو امریکی حمایت حاصل ہےتصویر: Huseyin Nasir/Anadolu/picture alliance

شمالی شام میں منبج کے نواحی علاقے میں کردوں کے خلاف ترک فورسز کے فضائی اور زمینی حملوں میں شدت کی وجہ سے کشیدگی میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ترکی اس لڑائی میں مسلح ڈرونز کا استعمال بھی کر رہا ہے۔ ترکی کی کوشش ہے کہ اس کی حمایت یافتہ فورسز اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل تشریم ڈیم کا کنٹرول سنبھال لیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس ڈیم کے آس پاس کے علاقے میں ترک فوج زبردست گولہ باری کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ ڈیم پانی اور بجلی جیسے وسائل پر کنٹرول کے لیے اہمیت رکھتا ہے، جب کہ اس ڈیم کی مرکزی عمارت کو اس لڑائی کی وجہ سے جزوی طور پر نقصان بھی پہنچا ہے۔

حماس اسرائیل جنگ: ترکی ثالثی کردار ادا کر سکتا ہے؟

شمالی شام کے وسیع تر علاقے پر امریکی حمایت یافتہ اور کرد قیادت میں منظم سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (SDF) کا کنٹرول ہے۔ امریکہ سن 2019 سے ان جنگجوؤں کو دہشت گرد تنظیم ''اسلامک اسٹیٹ‘‘ کے عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے اہم قرار دیتا آیا ہے۔ ترکی تاہم اس گروپ کو کردستان ورکرز پارٹی کی شاخ قرار دیتا ہے۔ کردستان ورکرز پارٹی جنوبی مشرقی کرد اکثریتی علاقوں کی ترکی سے علیحدگی کے لیے مسلح جدوجہد کرتی آئی ہے۔

ع ت / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)