کرغزستان میں نسلی فسادات: 117 افراد ہلاک
14 جون 2010ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر افراد ازبک نسل اقلیت سے تعلق رکھنے والے باشندوں کی ہے، جبکہ ایک پاکستانی طالب علم بھی شرپسندوں کے ایک حملے میں مارا گیا ہے۔ بین الا اقوامی امدادی اداروں کا خیال ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اِس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
کرغزستان میں ایک ازبک رہنما Jallahitdin Jalilatdinov کا دعویٰ ہے کہ اب تک فسادات میں 200 ازبک ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ ایک لاکھ ازبک ان نسلی فسادات کی وجہ سے ملک چھوڑ کر ازبکستان کے سرحدی علاقے پر پہنچ گئے ہیں۔
50 لاکھ کی آبادی والے ملک کرغزستان میں پندرہ فیصد ازبک رہتے ہیں، جنہیں شرپسندوں نے اِن فسادات میں ایک منظم انداز میں نشانہ بنایا ہے۔ اِن نسلی فسادات کی وجہ سے ازبک علاقوں میں خوف کا پہرہ ہے اور اب تک 75000 ازبک باشندے ملک سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔ اِن ہجرت کرنے والوں میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگ شہریوں کی ہے، جبکہ کئی ازبک نوجوان ابھی تک متاثرہ علاقوں میں اپنی املاک کی حفاظت کے لئے رکے ہوئے ہیں۔
اوش کے کچھ حصوں میں کرغز باشندوں نے ایسے رہائشی علاقوں کی اپنی مدد آپ کے تحت حفاظت کی، جہاں کرغز اور ازبک دونوں نسلوں کے لوگ آباد ہیں۔ اوش میں زیادہ تر ازبک علاقے مکمل طور پر تباہی سے دوچار ہوگئے ہیں۔باقی ماندہ چند ازبک گھرانوں نے اپنے آپ کو محفوظ مقامات پر محصور کر رکھا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کئی لاشیں ابھی تک ملبے میں دبی ہوئیں ہیں، جن میں سے اب تعفن اٹھ رہا ہے۔
اوش سے 40 کلومیڑ کے فاصلے پر قائم جلال آباد شہر بھی اب کشیدگی کی زد میں آگیا ہے، جہاں کی گلیوں میں فائرنگ کا سلسلہ اتوار کو شروع ہوا اور پیر کے دن بھی فائرنگ کا یہ سلسلہ مکمل طور پر نہیں رکا ۔ جلال آباد میں پیر کے روز ازبک لوگوں کے گھروں اور دیگر املاک کو بھی جلایا گیا۔ ایک خبر رساں ادارے کے مطابق شہر میں پولیس کی ضروری نفری موجود نہیں تھی اور سڑکوں پر مسلسل فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔
امریکہ ، روس اور اقوام متحدہ نے صورتِ حال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کرغزستان کی نگراں سربراہِ حکومت Roza Otunbayeva نے الزام لگایا ہے کہ موجودہ فسادات میں جلاوطن سابق صدر Kurmanbek Bakiyev کا ہاتھ ہے۔ گزشتہ ماہ اُن کے حامیوں نے کچھ دیر کے لئے جلال آباد اور دیگر علاقوں میں حکومتی عمارتوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
کُرمان بیک باقیف نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرغزستان تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ہلاک کیا جارہا ہے اور موجودہ حکومت عوام کی جان و مال کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
رپورٹ : عبدالستار
ادارت : عاطف توقیر