کرکٹ ورلڈ کپ کے یادگار لمحات
3 اپریل 2011بھارت میں ہفتہ کی شام سے جاری جشن دھیرے دھیرے تھم رہا ہے اور فاتح قومی دستے کے کھلاڑی آرام کے ساتھ ساتھ اس جشن کا حصہ بھی ہیں۔ سیمی فائنل ہارنے ولا پاکستان اس بار اس لیے بھی بدقسمت رہا کہ سلامتی کی غیر مستحکم صورتحال کے سبب وہ طے شدہ پروگرام کے باوجود میزبانی سے محروم رہا۔
اس کے برعکس بنگلہ دیش کو پہلی بار یہ اعزاز حاصل ہوا۔ ڈھاکہ میں ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب بھی یاد گار رہے گی کہ اس میں تمام 14 ٹیموں کے کپتانوں کو، مقامی طور پر مشہور رکشہ گاڑی میں بٹھا کر میدان کا چکر لگوایا گیا۔ اسی شام بنگلہ دیش کی معروف خاتون گلوگارہ رونا لیلیٰ، بھارتی گلوگار سونو نگم اور کینیڈین گلوگار برائن ایڈمز نے اپنی آوز کا جادو جگایا۔
مقابلے شروع ہونے کے بعد سری لنکا کے لاستھ مالنگا نے کینیا کے خلاف ہیٹ ٹرک کرکے عالمی مقابلوں میں دوسری بار ایسا کارنامہ سر انجام دینے والے پہلے گیند باز کا اعزاز اپنے نام کیا۔
اسی طرح قدرے کمزور تصور کی جانے والی آئرلینڈ کی ٹیم کے کیون او برائن نے 50 گیندوں پر عالمی کپ کی تاریخ کی تیز ترین سینچری بنائی۔ ان کی اس کارکردگی سے انگلینڈ کو عبرتناک شکست ہوئی۔ ورلڈ کپ کا ایک اور یاد گار لمحمہ وہ تھا جب نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے کرکٹرز نے 25 فروری کو کھیلے جانے والے میچ سے قبل کرائسٹ چرچ کے متاثرین زلزلہ کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر دنوں ٹیموں کے کھلاڑی ایک منٹ تک ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا ملائے خاموشی سے کھڑے رہے۔
اسی طرح پاکستان اور بھارت کے درمیان موہالی میں کھیلے گئے سیمی فائنل میچ میں بھی روایتی تناؤ دیکھنے میں نہیں آیا۔ میزبان وزیرا عظم من موہن سنگھ کی دعوت پر پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھارت جا کر یہ میچ دیکھا جسے دونوں ممالک میں خاصا سراہا گیا۔ ویسٹ انڈین ٹیم کو البتہ ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کو ہرانا اس لیے قدرے مہنگا پڑا اور ان کی بس مشتعل بنگلہ دیشیوں کے پتھراؤ کی زد میں آگئی تھی۔
مجموعی طور پر اس ورلڈ کپ میں یک طرفہ مقابلے کم دیکھنے میں آئے۔ ورلڈ کپ کے دوران سری لنکا کے تلکا رتنے دلشان 500 بھارت کے سچن تندولکر 482 اور کمارا سنگا کارا 465 رنز کے ساتھ رنز بنانے والوں میں سر فہرست رہے۔ اسی طرح بالروں میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کےقائد شاہد خان آفریدی نے آٹھ میچ کھیل کر 21 بھارت کے ظہیر خان نے نو میچ کھیل کر 21 وکٹیں حاصل کیں۔
یہ ورلڈ کپ دو تاریخ ساز کھلاڑیوں یعنی بھارتی لٹل ماسٹر سچن تندولکر اور سری لنکن سپنر مرلی دھرن کا آخری ورلڈ کپ تھا۔ فائنل جیتنے والی بھارتی ٹیم نے سچن کو کاندھوں پر سوار کرکے میدان کا چکر لگایا تاہم مرلی فائنل میچ میں اپنی کارکردگی سے افسردہ ہوکر ایک تلخ یاد اپنے ساتھ کولمبو لے گئے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عابد حسین