کریمیا کا خفیہ آپریشن کیسے کیا گیا، روسی صدر کی وضاحت
9 مارچ 2015اتوار آٹھ مارچ کو روس کے سرکاری ٹیلی وژن ’رشیا ون‘ کی طرف سے اُس ڈاکومینٹری کا ٹریلر جاری کیا گیا ہے، جو بہت ہی جلد عوام کے سامنے پیش کی جائے گی۔ اس ڈاکومینٹری کا نام ’’ہومم وارڈ بانڈ‘‘ ہے اور اس میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن ایک برس پہلے کریمیا کے ماسکو کے ساتھ متنازعہ الحاق کے بارے میں کھل کر اظہار خیال کرتے نظر آتے ہیں۔
اس دستاویزی فلم کے مطابق روسی صدر نے تمام رات سکیورٹی اداروں کے سربراہان سے میٹنگ کی کہ کس طرح کریمیا کا روس کے ساتھ ’الحاق‘ کیا جائے۔
پوٹن کہتے ہیں، ’’یہ میٹنگ صبح تقریباﹰ سات بجے ختم ہوئی۔ جب ہم جدا ہو رہے تھے، میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہمیں لازماﹰ کریمیا کی روس کی طرف واپسی پر کام کرنا چاہیے۔‘‘ یاد رہے کہ اس میٹنگ کے چار روز بعد نامعلوم فوجیوں نے کریمیا کی پارلیمان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور عجلت میں نئی کابینہ کے تشکیل کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی۔
اٹھارہ مارچ کو یوکرائن کے صوبے کریمیا کے روس کے ساتھ متنازعہ الحاق کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا تھا اور بین الاقوامی سطح پر اس کی شدید مذمت کی گئی تھی۔ اس وقت اس فوجی آپریشن کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا۔ قبل ازیں کریملن حکومت کا کہنا تھا کہ اس کارروائی میں صرف مقامی انقلابی شامل تھے تاہم بعدازاں روس کی مداخلت کو تسلیم کر لیا گیا تھا۔
ڈاکومینٹری کے ٹریلر میں روسی صدر دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے فوجی یوکرائن کے معزول صدر یانوکووچ کو بچانے کے لیے مشرقی یوکرائن کے شہر ڈونیٹسک میں لڑائی کے لیے تیار تھے۔ یوکرائن کے یہ معزول صدر یورپی یونین کی بجائے روس کی طرف جھکاؤ رکھتے تھے اور مغرب ان پر کرپشن کے الزامات عائد کرتا ہے۔
صدر پوٹن کا ٹریلر میں کہنا ہے، ’’اسے قتل کیا جا سکتا تھا۔ ہم اسے کسی بھی طرح، زمینی، سمندری یا فضائی راستے سے وہاں سے نکالنے کے لیے تیار تھے۔‘‘
اس کے بعد یانوکووچ روس کے جنوبی شہر روسٹوف میں دکھائی دیے تھے اور واپس یوکرائن نہیں آئے۔ ابھی تک یوکرائنی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے مابین لڑائی میں چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مغربی حکومتیں الزام عائد کرتی ہیں کہ ان باغیوں کو روس کی حمایت حاصل ہے جبکہ روس اس کی تردید کرتا ہے۔ رشیا ون ٹیلی وژن نے کوئی تاریخ نہیں بتائی کہ یہ دستاویزی فلم کب نشر کی جائے گی۔