کریمیا کا روس سے الحاق، معاہدے پر دستخط
18 مارچ 2014جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور کریمیا کےعلاوہ اس علاقے کے سب سے بڑے شہر سیواستوپول کے رہنماؤں نے ماسکو میں اس معاہدے پر آج منگل 18 مارچ کو دستخط کیے جس کی رو سے ان دو علاقوں کو انفرادی طور پر روسی فیڈریشن کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
عالمی برادری کی رائے میں جزیرہ نما کریمیا یوکرائن کا حصہ ہے اور یوکرائن کی علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ تاہم اس معاہدے کے بعد کریملن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ماسکو اب کریمیا کو روس کا حصہ سمجھتا ہے۔ کریمیا میں اتوار کو ہونے والے متنازعہ ریفرنڈم میں اس خطے کے روس کے ساتھ الحاق کی حمایت کر دی گئی تھی۔ کل پیر کو کریمیا کی پارلیمان نے جمہوریہ کریمیا کے طور پر اس خطے کی آزادی کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
امریکا اور یورپی یونین نے اس پیشرفت کے بعد پیر 17 مارچ کو روس اور یوکرائن کی مختلف شخصیات کے خلاف پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کے مطابق روسی نائب وزیر اعظم سمیت دیگر سات اعلٰی عہدیداروں پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ اسی طرح یوکرائن کے سابق صدر وکٹر یانوکووچ سمیت چار ديگر افراد پر بھی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے پیر کی شب جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق سرد جنگ کے بعد روس کے خلاف اٹھائے جانے والے یہ سخت ترین اقدامات ہیں۔ اس سے قبل یورپی یونین نے کل 21 افراد کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جن میں سے 13 روس جبکہ آٹھ یوکرائن کے شہری ہیں۔
کریملن میں معاہدے پر دستخط کی یہ تقریب روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی طرف سے ملکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے ارکان اور گورنرز کے ایک مشترکہ اجلاس سے ایک گھنٹہ طویل خطاب کے بعد منعقد کی گئی۔ اس خطاب میں پوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ کریمیا میں اتوار 16 مارچ کو ہونے والا ریفرنڈم مکمل طور پر قانونی تھا۔
پوٹن نے کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کو جرمنی کے اتحاد سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ روس نے اس وقت اس اتحاد کی حمایت کی تھی۔ پوٹن نے اس حوالے سے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ جرمن بھی ہماری حمایت کریں گے‘‘۔
پوٹن کا مغربی ممالک کی جانب سے کریمیا کے روس کے ساتھ اتحاد کی مخالفت کے حوالے سے کہنا تھا، ’’ہمارے مغربی پارٹنرز، امریکی سربراہی میں اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق عمل کرنے کی بجائے ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ کی پالیسی پر عمل کرتے ہیں۔‘‘
روس اور کریمیا کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے تاہم اس میں رواں برس کے آخر تک کا ایک عبوری وقت رکھا گیا جس دوران ان دونوں علاقوں کو باقاعدہ روسی فیڈریشن کے 84ویں اور 85ویں رکن کے طور شامل کرنے کے معاملات مکمل کیے جائیں گے۔