کسی کو بھی معافی دینے کا اختیار ہے، ٹرمپ
23 جولائی 2017صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب امریکی تفتیش کار گزشتہ برس نومبر میں ہوئے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت اور ٹرمپ کی انتخابی مہم سے وابستہ کئی افراد کے روسی حکام کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے تفتیش کر رہے ہیں۔ یہ معاملہ ان چند موضوعات میں سے ایک ہے، جن کے سائے صدر ٹرمپ پر منڈلاتے نظر آ رہے ہیں۔
ہفتے کو علی الصبح یکے بعد دیگرے جاری کئے جانے والے دس ٹوئٹر پیغامات میں سے ایک میں ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’سب جانتے ہیں کہ امریکی صدر کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی کو بھی معاف کر دے۔ تو پھر جب کسی کا واحد جرم خفیہ معلومات جاری کر دیے جانے پر سامنے آئے، تو کیوں نہ یہ اختیار استعمال کیا جائے۔‘‘
انہوں نے ان پیغامات میں معافی کے علاوہ سابق امریکی وزیرخارجہ اور صدارتی انتخابات میں اپنی حریف ہلیری کلنٹن، اپنے بیٹے، ہیلتھ کیئر اور اٹارنی جنرل سمیت متعدد امور پر بات کی۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں بتایا تھا کہ ٹرمپ نے حال ہی میں یہ جاننے کی کوشش بھی کی تھی کہ بہ طور امریکی صدر انہیں اپنے ساتھیوں، اپنے اہل خانہ اور حتیٰ کہ خود کو بھی کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی سے استثنا دینے کا حق حاصل ہے یا نہیں۔ اس طرح ٹرمپ چاہتے ہیں کہ وہ انتخابات میں روسی مداخلت اور اپنی مہم سے جڑے افراد کے روسی حکام کے ساتھ روابط کی تفتیش کے معاملے کو ختم کر دیں۔ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ اس بابت کوئی جرم یا غیر قانونی کام نہیں کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کئی مواقع پر خفیہ معلومات کے منکشف ہو جانے پر تنقید کرتے آئے ہیں۔ وہ حکام سے یہ تک کہہ چکے ہیں کہ خفیہ معلومات سامنے لانے والے افراد پر مقدمات چلائے جانا چاہیئں۔
ٹرمپ کو قانونی معاونت دینے والوں میں سے ایک اٹارنی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے فی الحال معافی دینے کے اختیار سے متعلق کوئی بات اپنی قانونی ٹیم کے علاوہ کسی سے نہیں کی ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ اگلے ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے، داماد، وائٹ ہاؤس کے مشیر جیراڈ کشنر اور ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سربراہ ماؤل مانافورٹ امریکی سینیٹ کی کمیٹیوں کے سامنے پیش ہونے والے ہیں۔ یہ کمیٹیاں انتخابات میں روسی مداخلت کے معاملے کی تفتیش کر رہی ہیں۔