کشمیر: بھارتی فوج اور عسکریت پسندوں میں جھڑپیں، آٹھ ہلاکتیں
29 اگست 2020بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں تعینات فوجی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے بتایا کہ پچھلے دو دنوں میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والی دو مختلف جھڑپوں میں سات شدت پسندوں کے علاوہ ایک فوجی بھی مارا گیا۔ یہ مسلح جھڑپیں پلوامہ اور شوپیاں کے اضلاع میں ہوئیں۔ فوجی ترجمان نے زخمیوں یا ممکنہ گرفتاریوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
ترجمان کے مطابق ایک جھڑپ ہفتہ انتیس اگست کو کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں ہوئی۔ اس میں دو طرفہ فائرنگ سے کم از کم تین عسکریت پسندوں کے علاوہ ایک بھارتی فوجی بھی مارا گیا۔ کرنل راجیش کالیا نے بتایا کہ یہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب پلوامہ کے ایک حصے میں ایک خفیہ اطلاع کی بنیاد پر باوردی اہلکار گھر گھر تلاشی کا آپریشن جاری رکھے ہوئے تھے۔
اس تلاشی کے دوران مبینہ طور پر اچانک فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ جوابی فائر میں تین مزاحمت کاروں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے تمام ہتھیار بھی تحویل میں لے لیے گئے۔ بھارتی فوج کے ترجمان نے ہلاک شدگان کا تعلق مبینہ طور پر لشکر طیبہ سے بتایا ہے۔
بھارت کا یہ عمومی موقف ہے کہ لشکر طیبہ نامی تنظیم کے مسلح کارکن کشمیر میں رونما ہونے والی اکثر پرتشدد کارروائیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ نئی دہلی کے مطابق لشکر طیبہ کا صدر دفتر پاکستان میں ہے اور یہ کشمیری علاقے میں منظم مسلح کارروائیاں کرنے والے کئی گروپوں میں سے ایک ہے۔ بھارتی وزارت دفاع لشکر طیبہ کو ایک بڑا عسکری گروپ قرار دیتی ہے۔ رواں برس کے دوران اب تک بھارتی فوج کشمیر میں 180 عسکریت پسندوں کو مختلف جھڑپوں اور مسلح آپریشنز میں ہلاک کر چکی ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس کا کہنا ہے کہ جمعہ اٹھائیس اگست کو ضلع شوپیاں میں مزاحمتی سرگرمیوں کے انسداد کے ایک بڑے آپریشن میں چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس کے بقول ہلاک ہونے والے مزاحمت کاروں میں سے دو ایسے عسکریت پسند تھے، جو ایک مقامی سیاسی کارکن کے قتل میں ملوث تھے۔ پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ ہلاک شدگان کا تعلق کس عسکری گروپ سے تھا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سن 1980 کی دہائی کے اوائل سے علیحدگی پسندی کی پرتشدد تحریک جاری ہے۔ بھارت کا الزام ہے کہ اس تحریک کے پس پردہ پاکستان ہے۔ دوسری جانب پاکستانی حکومت ایسے تمام الزامات کی پرزور تردید کرتے ہوئے کہتی ہے کہ یہ کشمیری حریت پسندوں کی اپنی آزادی کی تحریک ہے۔
ع ح / م م (ڈی پی اے)