کشمیر: فوج کی حراست میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم
28 دسمبر 2023بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکام نے ان تین عام شہریوں کی مبینہ ہلاکت کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جنہیں فوج نے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا تھا اور زد و کوب کرنے کی وجہ سے وہ ہلاک ہو گئے۔
'لداخ پر بھارتی دعویٰ ناقابل تسلیم، یہ ہمارا حصہ ہے'، چین
پولیس نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ہلاک ہونے والے تینوں افراد ان نو افراد کے گروپ میں شامل تھے، جنہیں پونچھ کے علاقے سے بھارتی فوج نے حراست میں لیا تھا۔ یہ علاقہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحد کے قریب ہی واقع ہے۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے حوالے سے عوام میں بے چینی
مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ متاثرہ شہریوں کو اس وقت پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا تھا، جب گزشتہ جمعرات کو پونچھ میں عسکریت پسندوں نے ایک فوجی چوکی کی طرف جاتے ہوئے بھارتی فوج کی گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا اور اس میں چار بھارتی فوجی مارے گئے۔
بھارتی کشمیر: جھڑپوں میں فوج کے دو کپتان اور دو جوان ہلاک
کشمیر میں ایک سینیئر پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ''فوج نے ان حالات کی تحقیقات کے لیے کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا ہے، جن کی وجہ سے تین شہریوں کی موت ہوئی۔''
ہمیں دل بھی جیتنے کی ضرورت ہے، وزیر دفاع
بدھ کے روز بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ان تین شہریوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی، جو مبینہ طور پر بھارتی فوج کے تشدد کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے معاملے کی تیزی تحقیقات کرنے کا وعدہ کرنے کے ساتھ ہی متاثرین کے اہل خانہ سے انصاف کی یقین دہانی کرائی۔
وزارت دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ راج ناتھ سنگھ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے راجوری پونچھ سیکٹر میں ایک روزہ دورے پر پہنچے تھے اور انہوں نے اس دوران، ''ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی، جو ضلع پونچھ کے بفلیاز گاؤں میں ٹوپا پیر کے رہائشی تھے۔''
وزیر دفاع نے اپنے دورے کے دوران فوجیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ "آپ ملک کے محافظ ہیں۔ لیکن ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عوام کے دل جیتنے کی ذمہ داری بھی آپ پر عائد ہوتی ہے۔ ایسی کوئی غلطی نہیں ہونی چاہیے جس سے کسی شہری کو تکلیف پہنچے۔"
راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ افواج کو عوام کے ساتھ قریبی تعلق قائم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ "ہمیں لڑائی جیتنی ہے، دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا ہے لیکن اس سے بڑا مقصد لوگوں کے دل جیتنا ہے۔ ہم جنگیں جیتیں گے لیکن ہمیں دل بھی جیتنے کی ضرورت ہے، اور میں جانتا ہوں کہ آپ ایسا کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔"
تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
فوج کی حراست میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کے تعلق سے ایک ویڈیو میں دکھایاگیا ہے کہ بھارتی فوجی بعض قیدیوں کے ساتھ جسمانی تشدد کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے فوٹیج شائع کرنے کے ساتھ ہی اسے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر بھی کیا گیا۔
52 سالہ محمد اشرف نے بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ان کے ساتھ جن دیگر افراد کو فوج نے حراست میں لیا تھا ان کے کپڑے اتارے گئے اور خوب مارا پیٹا گیا۔ ان کے مطابق بھارتی فوجیوں نے قیدیوں کے کھلے زخموں پر مرچ پاؤڈر بھی لگا دیا۔
حکام کے مطابق تین فوجی افسران کو ان کے معمول کے کاموں سے ہٹا دیا گیا ہے جب کہ تحقیقات جاری ہیں۔
واقعے کی تفصیلات
21 دسمبر کو پونچھ کے سورنکوٹ میں دھتیار موڑ پر بھارتی فوج کے قافلے پر گھات لگا کر کیے گئے حملے میں چار فوجی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے کی اگلی صبح بھارتی فوج نے نو افراد کو پوچھ گچھ کے لیے اٹھا لیا تھا۔
ان میں سے تین، 44 سالہ محفوظ حسین،22 سالہ شوکت علی اور 32 سالہ شبیر حسین بعد میں دن میں مردہ پائے گئے تھے۔ مرنے والوں کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ انہیں بافلیاز میں بھارتی فورسز راشٹریہ رائفلز یونٹ کے کیمپ میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق حراست میں لیے گئے پانچ دیگر افراد کا ہسپتال میں زخموں کا علاج چل رہا ہے۔ انہیں پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا گیا تھا اور تشدد کے بعد انہیں راجوری کے سرکاری میڈیکل کالج میں بھرتی کیا گیا۔
بھارتی فوجیوں پر حملے کے بعد پونچھ اور پڑوسی ضلع راجوری میں انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئی تھیں۔
گھات لگا کر ہونے والا یہ حملہ حالیہ مہینوں میں خطے میں بھارتی فوجیوں پر ہونے والا پانچواں بڑا حملہ تھا۔ ان حملوں میں سیکورٹی فورسز کے اب تک 24 اہلکار مارے جا چکے ہیں۔
مسلم اکثریتی خطے کشمیر کو کنٹرول کرنے کے لیے بھارت نے 500,000 سے زیادہ فوجی مستقل طور پر تعینات کر رکھے ہیں، جبکہ اس کے علاقہ نیم فوجی اور پولیس کے دستوں کا بھی ہمہ وقت پہرہ رہتا ہے۔
بھارتی حکومت حریف پاکستان کی طرح ہی تقسیم شدہ خطہ کشمیر پر اپنا مکمل دعویٰ کرتی ہے۔ دونوں ہی ملک فی الوقت کشمیر کے کچھ حصوں کو کنٹرول کرتے ہیں، جو کئی دہائیوں سے تشدد کی آماجگاہ رہا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)