کشمیر میں حالات معمول پر لائے جائیں: بھارتی سپریم کورٹ
16 ستمبر 2019کشمیر سے متعلق مودی حکومت کے متنازعہ اقدامات کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ عدالت جموں و کشمیر میں پابندیوں پر کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر معمول کے حالات بحال کیے جائیں۔
سپریم کورٹ کے اس تین رکنی بینچ میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے ساتھ جسٹس ایس اے بوبڈے اور ایس اے نذیر شامل ہیں۔
بھارتی خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کو جموں کشمیر ہائی کورٹ بھی دیکھ سکتی ہے لیکن اگر ضرورت پڑی تو وہ خود بھی وہاں کا دورہ کریں گے۔
کشمیری میڈیا پر بھارتی حکومت کی طرف سے عائد پابندیوں کے خلاف عدالت میں پٹیشن اخبار کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر انورادھا بسین نے دائر کر رکھی ہے۔
عدالت کے سامنے بھارتی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ کشمیر میں پابندیوں کے دوران ایک گولی بھی نہیں چلی، نہ کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت کو بتایا کہ وہاں 88 فیصد پولیس اسٹیشنز سے پابندی اُٹھا لی گئی ہے اور مخصوص علاقوں میں کام کرنے کی آزادی ہے، اخبارات شائع ہو رہے ہیں جبکہ پرائیوٹ ٹی وی چینلز کے ساتھ ساتھ ایف ایم ریڈیو اسٹیشن بھی کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا عدالت نے کشمیر کے حالات کے پیش نظر ایک اور درخواست پر کانگریس رہنما اور کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد کو علاقے کے کچھ علاقوں کے دورے کی اجازت دی ہے۔ لیکن عدالت نے کہا کہ اس دورے میں انہیں جلسے جلوس کی اجازت نہیں ہوگی۔