کشمیریوں کا دکھ، ایغوروں پر خاموشی
7 اگست 2020خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں کی حالت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے زوردار آواز بلند کر رہا ہے مگر دوسری جانب چینی ریاست کے ہاتھوں اپنی ثقافتی بقا کی لڑائی لڑنے والے ایغور مسلمانوں سے متعلق اسلام آباد حکومت مکمل خاموش ہے۔
ایغور مسلم اقلیت کے حقوق: چین پر مغربی دباؤ کا خیر مقدم
ایغور معاملہ: امریکا نے چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کردی
اے ایف پی کے مطابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان مسلم دنیا میں خود کو 'مسلمانوں کا محافظ‘ بنا کر پیش کرتے ہیں، کشمیر کے خطے سے متعلق آواز اٹھاتے ہیں، حتیٰ کہ بھارتی وزیراعظم نیرندر مودی کا موازنہ نازی جرمنی کے رہنما اڈولف ہٹلر تک سے کرتے ہیں اور الزام عائد کرتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم مودی کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی چاہتے ہیں۔
بدھ کے روز بھارتی انتظام والے کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت کے خاتمے کا ایک برس مکمل ہونے پر وزیراعظم خان نے کہا، ''بھارت کے غیرقانونی اقدامات اور کشمیریوں کا اسحتصال ہم کبھی قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی کشمیری عوام قبول کریں گے۔‘‘
رواں ہفتے انہوں نے پاکستان کے انتظام والے کشمیر میں ایک مارچ کی قیادت بھی کی، جب کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
تاہم دوسری جانب ایسے واضح شواہد سامنے آنے کے باوجود کہ چینی حکام سینکیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن کر رہے ہیں، عمران خان نے چینی اقدامات پر بات کرنے سے انکار کیا۔
انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ چین میں کم ازکم ایک ملین ایغور باشندوں کو خصوصی حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے، جہاں انہیں عقوبت اور مختلف طرز کے تشدد کے ذریعے ' تعلیم نو‘ دی جا رہی ہے۔
کشمیر کی طرح ایغوروں کو بھی شدید ترین کرفیو کا سامنا ہے اور دونوں مقامات پر سکیورٹی فورسز کی بھاری تعیناتی موجود ہے، تاہم ایغوروں سے متعلق پاکستان کے حکومتی حلقوں کی جانب سے کبھی کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ع ت، ک م (اے ایف پی)