کشیدگی خطے میں پھیلنے کا خطرہ ہے، عالمی مندوب برائے یمن
24 جولائی 2024ہانس گرنڈبرگ نے بتایا کہ یمن میں متحارب فریقین عالمی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور حوثی باغیوں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ ملک کے اندر موجود کشیدگی میں کمی لائیں گے۔ گرونڈبرگ کے مطابق یمنی تنازعے کے فریقین نے انہیں پیر کی شام بتایا کہ وہ متفق ہیں کہ کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات اور جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔ یہ فریقین اس وقت بینکنگ اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں پر اپنی گرفت مضبوط بنانے کی کوشش میں ہیں۔
انہوں نے تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ سات ماہ سے جاری اشتعال انگیز اقدمات''گذشتہ ہفتے تناؤ کی ایک بلند سطح ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے یمن میں سرگرم ایران نواز حوثی باغیوں نےتل ابیب پر ایک ڈرون حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں اسرائیل نے یمنی مرکزی بندرگاہ حدیدہ اور وہاں تیل اور بجلی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ بحیرہ احمر اور دیگر قریبی آبی راستوں پر حوثی باغیوں کے حملے جاری ہیں اور باغی اپنی کارروائیوں میں اضافہ کر رہے ہیں جب کہ یمن میں حوثی اہداف پرامریکی اور برطانوی فضائی حملوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
گرونڈبرگ نے خبردار کیا کہ خطے میں اقتصادی مسائل میں اضافہ عوامی خطرات میں تبدیل ہو رہا ہے جو مکمل جنگ کا روپ دھار سکتا ہے۔
سن دو ہزار چودہ میں یمن داخلی خانہ جنگی کا شکار رہا ہے۔ ایران نواز حوثی باغیوں نے یمنی دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا جب کہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت نے عبوری طور پر عدن کو ملکی دارالحکومت بنا رکھا ہے اور اسے سعودی قیادت میں عرب اتحاد کی عسکری معاونت حاصل ہے۔
سن دو ہزار بائیس سے یمن میں متحارب فریقین کے درمیانمسلح لڑائیوں میں خاصی تیزیآئی ہے تاہم گرونڈبرگ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ حالیہ مہینوں میں متعدد مقامات پر فریقین کے درمیان ایک مرتبہ پھر جھڑپیں دیکھی گئیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حوثی باغیوں اور یمنی حکومت کے درمیان اقتصادی معاملے پر تقسیم پائی جاتی ہے جس میں خودمختار مرکزی بینکوں کے قیام اور ایک ہی ملک میں مختلف طرز کی کرنسی کی گردش جیسے امور شامل ہیں۔
ع ت، ا ا (اے پی)