کلنٹن امریکی سرمایہ کاری کے گڑھ چنائی میں
20 جولائی 2011وزیر خارجہ بننے کے بعد سے اپنے اس دوسرے دورہ بھارت کے موقع پر کلنٹن نے منگل کو بھارتی قیادت پر اُس قانون میں ترمیم کرنے کے لیے زور دیا، جس کے باعث امریکی کمپنیاں بھارت کی توانائی کی 150 ارب ڈالر حجم کی منڈی میں حصہ نہیں لے سکتیں۔ کلنٹن نے بھارتی وزیر خزانہ پرناب مکھرجی کے ساتھ بھی ملاقات کی اور ایشیا کی اس تیسری بڑی معیشت پر مزید ایسی پالیسیاں متعارف کروانے کے لیے بھی زور دیا، جن کے نتیجے میں زیادہ غیر ملکی کمپنیاں اس ملک میں سرمایہ کاری کر سکیں۔
نئی دہلی حکومت ایک عرصے سے اپنی 1.6 ٹرلین ڈالر کی معیشت کے دروازے غیر ملکی کاروباری اور صنعتی اداروں کے لیے بھی کھولنے کے وعدے کرتی چلی آ رہی ہے لیکن ملکی سطح پر اس طرح کے کسی اقدام کی مخالفت بھی ہو رہی ہے۔
اپنے اس دورے کے دوران کلنٹن نے بھارتی رہنماؤں کو افغانستان سے امریکی دستوں کے انخلاء کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بارے میں بھی امریکی موقف سے آگاہ کیا۔ امریکہ کے خیال میں پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ آج کل رُکا ہوا ہے، جس کے باعث اسلام آباد حکومت کے حقیقی عزائم کے بارے میں سوالات جنم لے رہے ہیں۔
بھارت میں یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ امریکی انخلاء کے بعد افغانستان ایک بار پھر مسلمان انتہا پسندوں کا گڑھ بن جائے گا۔ اسی پس منظر میں بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے زور دے کر کہا کہ واشنگٹن حکومت کو اُن خطرات پر بھی اچھے طریقے سے غور کر لینا چاہیے، جو اس طرح کے کسی اقدام میں پوشیدہ ہو سکتے ہیں۔
کلنٹن نے بھارت اور پاکستان کے مابین رواں سال کے اوائل سے بحال ہونے والی مکالمت کا بھی خیر مقدم کیا۔ واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان کے وُزرائے خارجہ امن کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے اس ماہ کے اواخر میں نئی دہلی میں ملاقات کرنے والے ہیں۔
جنوبی بھارتی شہر چنائی کو بھارت میں امریکی سرمایہ کاری کے گڑھ کی حیثیت حاصل ہے اور آج بدھ کو امریکی وزیر خارجہ اسی شہر کا دورہ کرنے والی ہیں۔ اس موقع پر وہ ایک اہم پالیسی تقریر بھی کرنے والی ہیں۔ جمعرات کو وہ بھارت سے اپنی اگلی منزل انڈونیشیا کے لیے روانہ ہو جائیں گی۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک