1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کمان سے نکلا تیر‘ واپس لانا ممکن، واٹس ایپ کا نیا فیچر

28 اکتوبر 2017

سوشل میڈیا سروس واٹس ایپ نے ایک ایسا نیا فیچر متعارف کرایا ہے جس کے تحت اب یوزر کسی بھی پیغام کو بھیج دیے جانے کے بعد بھی اسے ڈیلیٹ یعنی مِٹا سکتے ہیں۔ تاہم بھیجے جانے کے محض کچھ دیر بعد تک ایسا کرنا ممکن ہو گا۔

https://p.dw.com/p/2mfd4
Symbolbild Staatstrojaner Whatsapp
تصویر: Imago/R. Peters

واٹس ایپ استعمال کرنے والے ایسے صارفین کے لیے یہ ایک اطمینان کی خبر ہے کہ پیغام رسانی کی اس سروس نے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے جس کے تحت آپ گروپ چیٹس وغیرہ پر بھیجے گئے اپنے ایسے پیغامات کو ہٹا سکتے ہیں جو آپ کے لیے شرمندگی کا باعث بن سکتے ہیں۔

پیغام رسانی اور ویڈیو کالنگ کی سہولت رکھنے والی انٹرنیٹ ایپلیکیشن واٹس ایپ بتدریج ایک ایسا فنکشن متعارف کرا رہی ہے جس کے تحت صارفین ’’کسی کو بھی بھیجا گیا پیغام مٹانے‘‘ کے قابل ہو جائیں گے۔

’’فریکوئنٹلی آسکڈ کوئسچنز‘‘ یا اکثر پوچھے جانے والے سوالات کے اپنے صفحے پر واٹس ایپ نے اس نئے فیچر کے حوالے سے لکھا ہے، ’’یہ فیچر خاص طور پر اُس صورت میں کار آمد ہے جب آپ کوئی پیغام کسی غلط گروپ میں بھیج دیں یا اس پیغام میں کوئی غلطی ہو۔‘‘

ایسی صورت میں صارف اس پیغام کو سلیکٹ کر کے اسے کلک کر سکتا ہے جسے مٹانا مقصود ہو اور پھر کھلنے والے مینو میں سے ’’ڈیلیٹ فار ایوری ون‘‘ کی آپشن کا استعمال کر سکتا ہے۔

یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایسی صورت میں کسی صارف کے پاس صرف سات منٹ کا وقت ہو گا کہ وہ اپنا پیغام ڈیلیٹ کر دے۔ سات منٹ کے بعد یہ سہولت ختم ہو جاتی ہے اور اپنا پیغام واپس لینے یا مٹانے کی کوئی صورت باقی نہیں رہتی۔

Instant-Messanger für Zeitungen
یہ سہولت صرف آئی فون اور اینڈرائڈ پر اس ایپ کے تازہ تریں ورژن کے لیے ہےتصویر: picture-alliance/dpa/W. Kastl

پیغام ڈیلیٹ ہو جانے کے باوجود تاہم اس گروپ یا صارف کی چیٹ میں یہ پیغام ضرور موجود رہے گا کہ ’’دِس میسیج واز ڈیلیٹڈ‘‘ یعنی اس پیغام کو مٹا دیا گیا ہے۔ اور اس پیغام کو سبھی لوگ دیکھ سکیں گے۔

یہ سہولت صرف آئی فون اور اینڈرائڈ پر اس ایپ کے تازہ تریں ورژن کے لیے ہے اور فوری طور پر یہ پوری دنیا میں موجود صارفین کو دستیاب نہیں ہے۔ جرمنی میں یہ سہولت کام کر رہی ہے۔ لیکن کیا آپ کے علاقے میں ایسا ہے یا نہیں، یہ آپ کو آزمانا پڑے گا۔

کہیں موبائل ایپس ہمیں اپنوں سے دور تو نہیں کر رہی؟