1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمپیوٹرز کی آئندہ جنریشن سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت کی حامل

Afsar Awan26 دسمبر 2012

آج کی انتہائی جدید سمجھی جانے والی کمپیوٹر ٹیکنالوجی آئندہ سالوں میں ٹائپ رائٹر کی طرح گزرے دور کی یاد بن کر رہ جائے گی۔ آئی بی ایم کے محققین کے مطابق بہت جلد کمپیوٹرز میں سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت بھی پیدا ہو جائے گی۔

https://p.dw.com/p/178nl
تصویر: picture-alliance/dpa

آج ہم جو اسمارٹ فونز استعمال کر رہے ہیں وہ ماضی قریب کے پرسنل کمپیوٹرز سے کہیں زیادہ طاقتور اور بہتر فنکشنز کے حامل ہیں۔ تاہم معروف کمپیوٹر ساز ادارے آئی بی ایم کے مستقبل پر نظر رکھنے والے ماہرین کے اندازوں کے مطابق آج کی یہ جدید ترین سمجھی جانے والی ٹیکنالوجی بہت جلد ماضی کا قصہ بن جائے گی۔

آئی بی ایم کی لیبارٹریز میں ہونے والی تحقیق کی بنیاد پر کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی اس معروف کمپنی کے ماہرین ہر برس پیشگوئیاں کرتے ہیں۔ یہ پیشگوئیاں ایک تحقیقی رپورٹ میں پیش کی جاتی ہیں جسے فائیو ان فائیو کا نام دیا جاتا ہے۔ یعنی اگلے پانچ برسوں کے دوران اہم ترین متوقع ایجادات۔

آئی بی ایم کے مطابق اس وقت تک موبائل فونز میں بھی لمس یا چھونے کی حِس پیدا ہو چکی ہوگی
آئی بی ایم کے مطابق اس وقت تک موبائل فونز میں بھی لمس یا چھونے کی حِس پیدا ہو چکی ہوگیتصویر: picture alliance/dpa

آئی بی ایم کے چیف انوویشن آفیسر بیرنارڈ میئرسن کہتے ہیں کہ کمپیوٹرز کی دنیا میں آئندہ برسوں میں ’’ایسی مشینیں تیار ہوں گی جو آج کے کمپیوٹرز سے اُسی قدر ایڈوانس ہوں گی جس قدر آج کے کمپیوٹر ماضی کی مکینیکل کمپیوٹنگ مشین سے بہتر ہیں۔‘‘

میئرسن کے مطابق نئی مشینیں نہ صرف انسانی حِسیات کی نقل کر سکیں گی بلکہ وہ ان کو بہتر کرنے میں بھی معاون ہوں گی۔ وہ کمپیوٹر مشینوں کے اس دور کو ’ایرا آف کوگنیٹیو سسٹمز‘ کا نام دیتے ہیں یعنی ادراک رکھنے والے نظاموں کا زمانہ۔ یہ کمپیوٹرز انسان کی پانچ بنیادی حسیات کے حامل ہونے کے علاوہ وسیع تر کمپیوٹنگ تجربات کی بنیاد پر نتائج اخذ کرنے اور سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔

آئی بی ایم سے منسلک ماہر جان اسمتھ کے بقول کمپیوٹرز کو اس قابل بنا دیا جائے گا کہ وہ ڈاکٹر کی مدد کے بغیر ہی ایکسرے اور ایم آر آئی کو دیکھ کر ان میں بیماری کی تشخیص اور اس کی علامات تلاش کر سکیں۔ اسمتھ کے مطابق: ’’پانچ برسوں کے دوران کمپیوٹر محسوس کرنے، سمجھنے اور دکھائی دینے والی معلومات کی روشنی میں عمل کر کے بہتر فیصلہ سازی میں ہماری مدد کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ یہ معلومات کی اس دنیا سے آگاہ ہوں گے جس کے بارے میں انہیں اب کوئی ادراک نہیں ہے۔‘‘

آئی بی ایم کے مطابق اس وقت تک موبائل فونز میں بھی لمس یا چھونے کی حِس پیدا ہو چکی ہوگی یعنی ان میں ایسی ٹیکنالوجی آ چکی ہو گی جو مرئی حِسیات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکے گی۔ اس سے لوگوں کے شاپنگ کرنے کے انداز، کسانوں کی طرف سے اپنی فصلوں کی دیکھ بھال اور ڈاکٹروں کی طرف سے فاصلے پر موجود مریضوں کے علاج کے میدانوں میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔

آئی بی ایم میں ’ماسٹر انوینٹر‘ دیمتری کینیوسکی Dimitri Kanevsky کو یقین ہے کہ کمپیوٹر اگلے پانچ برسوں کے دوران اس قابل ہو جائیں گے کہ وہ بچوں کی مختلف آوازوں کا تجزیہ کر کے یہ بتا سکیں کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ موبائل فون آواز سے خود بخود ارد گرد کا شور ختم کر دیں گے۔ یہ آواز کو الٹرا سونک لہروں میں بھی تبدیل کر سکیں گے جس سے آواز عام فاصلے کی نسبت بہت زیادہ فاصلے تک سنی جا سکے گی۔

آئی بی ایم کی لیبارٹریز میں ہونے والی تحقیق کی بنیاد پر اس کمپنی کے ماہرین ہر برس پیشگوئیاں کرتے ہیں
آئی بی ایم کی لیبارٹریز میں ہونے والی تحقیق کی بنیاد پر اس کمپنی کے ماہرین ہر برس پیشگوئیاں کرتے ہیںتصویر: dapd

ان پیش گوئیوں کے مطابق کمپیوٹرز میں چکھنے کی صلاحیت بھی پیدا کر دی جائے گی۔ انفرادی پسند ناپسند کو مدنظر رکھتے ہوئے اور کیمیائی کمپاؤنڈز کی نوعیت اور ان کے بارے میں معلومات کے علاوہ ان کیمیائی مادوں کے مالیکیولز کے درمیان بونڈنگ اسٹرکچر وغیرہ کو دیکھتے ہوئے یہ کمپیوٹر کھانے پینے کی نئی ریسیپیز متعارف کرائیں گے جو ذائقے میں زیادہ لذیذ ہونے کے علاوہ زیادہ صحت افزا بھی ہوں گی۔

اسمارٹ فونز میں سونگھنے کی صلاحیت اور بھی زیادہ اہم کام انجام دے گی۔ دیگر کاموں کے علاوہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی کمرے میں غیر صحتمندانہ فضا کا پتہ چلانے، فصلوں اور مٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے اور کسی بھی شہر کے سیوریج سسٹم میں پیدا ہونے والے مسائل کا پتہ چلانے میں بھی مدد ملے گی۔

aba/mm (dpa)