کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملہ، متعدد افراد ہلاک اور زخمی
9 نومبر 2024پاکستان کے شمال مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر آج بروز ہفتہ کیے گئے ایک خود کش حملے میں کم از کم چھبیس افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق خودکش بمبار نے یہ دھماکا اس وقت کیا گیا جب ریلوے اسٹیشن پر تقریباﹰ ایک سو افراد کوئٹہ سے روالپنڈی جانے والی ٹرین کے انتظار میں تھے۔ مقامی حکومتی حکومتی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک درجن فوجی اور چھ ریلوے اہلکار شامل ہیں۔
علیحدگی پسند گروپ بلوچستان لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ خودکش بمبار نے ریلوے اسٹیشن پر موجود فوجیوں کو نشانہ بنایا۔ کالعدم عسکری گروپ بلوچستان لبریشن آرمی ایک طویل عرصے سے بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی کے لیے مسلح جدوجہد میں مصروف ہے۔
ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہاس دھماکے سے جائے حادثہ پر پلیٹ فارم کی آہنی چھت اور مختلف چائے خانوں کے اسٹالز کو نقصان پہنچا۔
کوئٹہ پولیس کی ایک سینیئر اہلکار عائشہ فیض نے اے پی کو بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں بعض کی حالت نازک ہے، اس لیے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب حکومتی ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ تمام زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے اور انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ملوث افراد کو 'بھاری قیمت چکانا ہو گی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز 'دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کے لیے مصروف عمل رہیں گی۔‘‘
اس سے چند روز قبل بلوچستان میں پولیوویکسینیشن مہم کے دوران پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور پولیس کی ایک وین کے قریب زوردار موٹرسائیکل بم حملے میں پانچ بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
رواں برس اگست میں بلوچستان لبریشن آرمی نے ایک ساتھ کئی مقامات پر حملوں میں مسافر بسوں اور بلوچستان بھر میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا تھا۔ ان حملوں میں پچاس سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے تاہم اس کی آبادی دیگر صوبوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے جب کہ یہ صوبہ پسماندگی میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں کہیں بری حالت میں ہے۔ مقامی علیحدگی پسند گروپ مرکزی حکومت پر صوبائی وسائل لوٹنے اور مقامی افراد کے ساتھ امتیازی رویہ روا رکھنے کے الزام عائد کرتے ہیں۔ اس صوبے میں مسلح علیحدگی پسندوں کے علاوہ مذہبی عسکریت پسند بھی متحرک ہیں۔
ع ت، ش ر (اے پی)