1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ: مستقبل میں دنیا کا ہر شخص اس نام سے واقف کیوں ہو گا؟

20 نومبر 2022

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ پر اس وقت جتنا بھی ڈیٹا محفوظ ہے، اس کا سائز کیا ہے؟ اور پھر پاکستان کے شہر کوئٹہ کا اس ڈیٹا سے کیا تعلق ہے؟ یہ بات بہت حیران کن بھی ہے اور قدرے پیچیدہ بھی۔

https://p.dw.com/p/4Jnxp
USB-Stick Apple Notebook internet data
سائنسی ماہرین کے طے کردہ پیمائش اور وزن کے پیمانے چھوٹے پڑتے جا رہے ہیںتصویر: picture alliance/dpa/F. Duenzl

جب انسان نے ابھی بہت زیادہ ترقی نہیں کی تھی تو زندگی سادہ تھی۔ وزن سیر، من، کلوگرام اور ٹنوں میں اور فاصلہ فرلانگ، میل، میٹر یا پھر کلومیٹر بھی۔ لیکن جس رفتار سے انسانیت ترقی کر رہی ہے اور دنیا بدلتی جا رہی ہے، اسی رفتار سے سائنسی ماہرین کے طے کردہ پیمائش اور وزن کے پیمانے بھی چھوٹے پڑتے جا رہے ہیں۔

پیمائش اور اوزان کے ان پیمانوں کا تعین ایک ایسی عالمی کانفرنس کرتی ہے، جو ہر چار سال بعد فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں ویرسائے میں منعقد ہوتی ہے۔ اس کانفرنس کو پیمائش اور اوزان کی جنرل کانفرنس کہتے ہیں اور اس کا انعقاد اوزان اور پیمائشوں کا انٹرنیشنل بیورو کرتا ہے۔

ایسی تازہ ترین عالمی کانفرنس کا انعقاد ویرسائے میں 15 سے 18 نومبر تک ہوا۔ اس جنرل کانفرنس میں دنیا کے 64 ممالک کے اعلیٰ ماہرین اور سائنسی نمائندوں نے حصہ لیا۔ اس میں پیمائشوں اور اوزان کے موجودہ عالمی نظام میں کئی نئے اضافوں کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ اضافے اس کانفرنس کے آخری روز متفقہ طور پر منظور کیے گئے اور ان کے فوری طور پر نفاذ کا فیصلہ بھی کر لیا گیا۔ 1991 کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ اس عالمی کانفرنس نے اپنے مسلمہ معیارات میں نئے اضافوں کا فیصلہ کیا۔

پیمائشی اکائیوں کے عالمی نظاموں میں رواں صدی کے دوران پہلا اضافہ

اس عالمی کانفرنس کے شرکاء کا خیال تھا کہ تیز رفتار سائنسی ترقی اور ورلڈ وائڈ ویب (www) پر محفوظ کیے گئے ڈیٹا کے حجم میں ناقابل یقین رفتار سے جو اضافہ ہو چکا ہے اور جو آئندہ برسوں میں مزید ہو گا، اس کے پیش نظر پیمائشوں اور اوزان کے موجودہ عالمی نظاموں میں بھی توسیع ناگزیر ہو چکی ہے۔

Social Media mobile phone
کسی موبائل فون میں محفوظ ڈیٹا کی صرف ایک بائٹ کی کمیت ایک کوئکٹوگرام ہوتی ہےتصویر: Jaap Arriens/NurPhoto/picture alliance

اس سلسلے میں ایک فیصلہ کن قدم ایک برطانوی سائنس دان ڈاکٹر رچرڈ براؤن نے اٹھایا۔ انہوں نے موجودہ گلوبل یونٹ سسٹمز میں بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی چیزوں کی پیمائش اور اوزان کے تعین کے لیے سابقوں یا سابقات (prefixes) کی صورت میں اس کانفرنس کے شرکاء کو چار ایسی نئی لیکن جدت پسندانہ اصطلاحات تجویز کیں، جو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔

ڈاکٹر رچرڈ براؤن برطانیہ کی نیشنل فزیکل لیبارٹری سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا، '' وزن اور پیمائش کے یہ چاروں نئے معیارات اسی نوعیت کے سابقات کی مدد سے تیار اور منظور کیے گئے ہیں، جن سے ہم میٹرک سسٹم میں پہلے ہی سے واقف ہیں۔ مثلاﹰ سینٹی گرام کا مطلب ایک گرام کا سوواں اور ملی گرام کا مطلب ایک گرام کا ہزارواں حصہ ہوتا ہے۔‘‘

ڈیٹا سائنس دان بے بس ہو گئے تھے

برطانیہ کی نیشنل فزیکل لیبارٹری کے میٹرولوجی (Metrology) کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر رچرڈ براؤن کے بقول، ''گزشتہ 30 برسوں میں دنیا بھر میں موجود ڈیٹا یا عرف عام میں ڈیٹا سفیئر دن دگنی اور رات چوگنی رفتار سے بڑھتا رہا ہے۔ ڈیٹا ماہرین کو احساس ہو گیا تھا کہ ان کے پاس اب ایسے کوئی الفاظ یا معیارات موجود ہی نہیں، جن کی مدد سے ڈیٹا سٹوریج کی ایسی کسی سطح کو بیان کیا جا سکے۔ اس لیے یہ نئی اصطلاحات لازمی ہو گئی تھیں اور یہ عمل مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔‘‘

پیمائشوں اور اوزان کی امسالہ عالمی کانفرنس اور اس کے فیصلوں کے نتیجے میں اس شعبے کی اعلیٰ ترین بین الاقوامی اتھارٹی یعنی پیمائشوں اور اوزان کے انٹرنیشنل بیورو نے جن چار نئی اصطلاحات کے فوری نفاذ کا فیصلہ کیا، ان کے نام ہیں: رونا (ronna)، کوئٹہ (quetta)، رونٹو (ronto) اور کوئکٹو (quecto)۔

NASA James Webb Space Telescope
پوری کی پوری قابل مشاہدہ کائنات کا قطر محض ایک رونامیٹر بنتا ہےتصویر: NASA/UPI Photo/Newscom/picture alliance

رونا بڑا یا کوئٹہ

اب سوال یہ ہے کہ رونا بڑا ہوتا ہے یا کوئٹہ؟ اس کا جواب: ایک کوئٹہ ایک ہزار رونا کے برابر ہوتا ہے۔ یعنی اگر کسی بہت بڑے عدد میں ایک کے بعد ستائیس مرتبہ صفر آئے تو وہ ایک رونا ہو گا: 1000,000,000,000,000,000,000,000,000۔ اسی طرح کسی بہت بڑے عدد میں اگر ایک کے بعد تیس مرتبہ صفر آئے، تو وہ ایک کوئٹہ ہو گا:  1000,000,000,000,000,000,000,000,000,000۔

اب بڑی سے بڑی کے مقابلے میں اگر کسی چھوٹی سے چھوٹی چیز کا تصور کیا جائے، تو جو نئی اصطلاحات نافذ ہو گئی ہیں، وہ رونٹو اور کوئکٹو ہیں۔ کسی بہت چھوٹے عدد میں صفر اعشاریہ کے بعد مزید ستائیس صفر لگائے جائیں تو وہ ایک رونٹو ہو گا۔

اسی طرح ایک کوئکٹو ایک رونٹو سے بھی ہزار گنا چھوٹا ہو گا اور اس میں کسی عدد میں صفر اعشاریہ کے بعد مزید تیس صفر لگائے جائیں تو ایک کوئکٹو بنے گا۔

کوئٹہ تو پاکستان میں بلوچستان کا دارالحکومت ہے

ویرسائے کی عالمی کانفرنس کے مندوبین نے اپنے برطانوی ساتھی رچرڈ براؤن کی تجاویز میں سے کوئٹہ نامی جس یونٹ کو بھی نیا عالمی معیار مان لیا، اس کا صرف نام ہی پاکستانی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ جیسا نہیں بلکہ انگریزی میں اس کے ہجے بھی بالکل وہی ہیں۔

لیکن ڈاکٹر براؤن نے کوئٹہ کا نام ہی کیوں منتخب کیا؟ انہوں نے ایسا بنا سوچے سمجھے نہیں بلکہ طویل غور و فکر کے بعد کیا۔ گنتی کے نئے عالمی یونٹ کے طور پر کوئٹہ کا بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے بالکل کوئی تعلق نہیں۔

اس کے باوجود یہ بات یقینی ہے کہ آئندہ برسوں میں پاکستانی شہر کوئٹہ کے اسی نام سے ایک نئے گلوبل اسٹینڈرڈ یونٹ کے طور پر دنیا کا تقریباﹰ ہر انسان واقف ہو گا۔

نئے سابقات کے لیے شرائط

نئے گلوبل اسٹینڈرڈ یونٹس کے طور پر ان نئے prefixes کے لیے لازمی تھا کہ وہ انگریزی کے حروف آر (r) اور کیو (q) سے شروع ہوتے ہوں۔ اس لیے کہ انگریزی حروف تہجی کے یہی وہ دو حروف ایسے تھے، جنہیں آج تک استعمال نہیں کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ اس روایت کا احترام بھی لازمی تھا کہ یہ سابقات، جہاں تک ممکن  ہو، سننے میں اپنے اپنے پہلے حروف کی یونانی زبان میں سنائی دینے والی آوازوں جیسے لگیں۔

ایک اور شرط یہ تھی کہ بڑے عدد کے لیے استعمال ہونے والا سابقہ انگریزی کے حرف اے (a) پر ختم ہو اور چھوٹے عدد کے لیے استعال ہونے والا سابقہ انگریزی کے حرف او (o) پر۔ اس طرح ڈاکٹر براؤن نے ronna، quetta، ronto اور quecto کی اصطلاحات کی ایجاد کا مرحلہ طے کیا۔

چند حیران کن مثالیں

۔ ایک الیکٹران کی کمیت تقریباﹰ ایک رونٹوگرام ہوتی ہے۔

۔ کسی موبائل فون میں محفوظ ڈیٹا کی ایک بائٹ کی کمیت ایک کوئکٹوگرام ہوتی ہے۔

۔ زمین کے نظام شمسی کے پانچویں اور مجموعی طور پر سب سے بڑے سیارے مشتری کی کمیت صرف دو کوئٹہ گرام بنتی ہے۔

۔ اسی طرح پوری کی پوری قابل مشاہدہ کائنات کا قطر محض ایک رونامیٹر بنتا ہے۔

ڈاکٹر رچرڈ براؤن کے الفاظ میں، ''چیزیں پھیلتی جا رہی ہیں اور ہمیں نت نئے الفاظ کی ضرورت پڑتی ہے۔ پچھلی صرف چند دہائیوں میں ہی دنیا ایک بالکل مختلف جگہ بن چکی ہے۔‘‘

مقبول ملک (اے پی کے ساتھ)